ہندچین سرحدتنازعہ۔ تیواری نے حکومت سے پوچھا”مشرقی علاقہ میں استحکام کے متعلق کیاہے؟“

,

   

اس سے قبل جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر اورکانگریس صدر ملکارجن کھرکے نے راجیہ سبھا میں بھی سرحدی مسئلے کو ایوان میں لانے کی مانگ کی تھی


نئی دہلی۔ چین کے ساتھ سرحدی معاملے کونمٹنے کے حوالے سے مرکزی حکومت پر ایک قدم بڑھ کر نشانہ لگاتے ہوئے کانگریس ایم پی منیش تیواری نے جمعہ کے روزپھر ایک مرتبہ 9ڈسمبر کے روز ایل اے سی میں ہندوستانی سپاہیو ں کے ساتھ چینی فوج کی مدبھیڑ کے متعلق پیش ائے واقعے پر سوال اٹھایاہے۔

ہند چین کمانڈر سطح اجلاس کے 17ویں دورکی مشترکہ صحافتی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے ینگ تاسی پر 9ڈسمبر کے روز پیش ائے مشرقی سیکٹر کے واقعے پر سوال کیاہے۔

ٹوئٹر پر کانگریس ایم پی منیش تیواری نے مشترکہ صحافتی بیان کو پوسٹ کیا اور کہاکہ ”انڈو چین کور کمانڈر سطح کے اجلاس کے 17ویں دور پر جاری ریلیز میں کہاگیاہے کہ ”ایک عبوری میں دونوں فریقین نے مغربی سکیٹر میں امنواستحکام برقرار رکھنے کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے“۔

جبکہ 9ڈسمبرکے روز پیش ائے ینگ تاسی کا واقعہ ایسٹرن سیکٹر میں پیش آیاہے۔یہاں کے امن واستحکام کا کیا ہے؟“

ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو ہند چین حالیہ سرحدی تصادم پر گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سے قبل جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر اورکانگریس صدر ملکارجن کھرکے نے راجیہ سبھا میں بھی سرحدی مسئلے کو ایوان میں لانے کی مانگ کی تھی۔ملکاراجن کھرگے نے کہاکہ ”جب ہم اپنے ملک کی دفاع کے لئے بات کرتے ہیں تو اس کے لئے کوئی رول نہیں ہے“۔

راجیہ سبھا کے چیرمن اور نائب صدر جگدیپ دھنکر سے بات کرتے ہوئے کھرکے نے کہاکہ ”آپ نے کہاتھا کہ مجھے اور ایوان کے قائدین کو ایوان کے ایک کمرے میں بلاکر بات کریں گے“۔

انہوں نے کہاکہ ”سر یہ بند کمرے میں بات کرنے کا معاملہ نہیں ہے‘ اس کے متعلق دنیا کو معلوم ہوناچاہئے۔ ملک کو معلوم ہونا چاہئے۔ جن لوگوں نے ہمیں منتخب کرکے پارلیمنٹ بھیجا ہے انہیں معلوم ہونا چاہئے۔ یہ ہمارا ملک ہے۔ بات چیت ضروری ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم اس پر بحث چاہتے ہیں اور ملک کے اتحاد کے لئے مقابلہ چاہتے ہیں۔ ہم سپاہیو ں کے ساتھ ہیں“۔کھرکے کے جواب میں مرکزی وزیر پیو ش گوئل نے کہاکہ ”اس مسلئے کو اپوزیشن قائدین مسلسل اٹھارہے ہیں جو ایوان میں کئی مرتبہ زیر بحث آیاہے۔

ڈپٹی چیرمن نے بھی اس مسلئے پر تفصیلی روشنی ڈالیاور جب کانگریس کی حکومت تھی اس کے چار مثالیں پیش کی ہیں‘ پھر اس طرح کے سنجیدہ موضوعات پربحث نہیں ہوسکتی اور نہ ہی کوئی وضاحت دی جاتی ہے“۔