ہوم منسٹر امیت شاہ اے ائی ائی ایم ایس میں شریک۔ ویڈیو

,

   

نئی دہلی۔منگل کے روز اسپتال انتظامیہ نے بتایا ہے کہ جسم میں درداور تھکاوٹ کی شکایت کے بعد مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کو اے ائی ائی ایم ایس میں داخل کیاگیاہے۔

سوارابھاسکر کے خلاف توہین عدالت پر کاروائی کا معاملہ شروع کرنے کے لئے اے جی کی رضامندی کی مانگ پر مشتمل درخواست

ایودھیا مالکان حق کے تنازعہ میں سنائے گئے فیصلے پر سپریم کورٹ کے خلاف ان کے توہین آمیز ریمارکس پر یہ کاروائی کی مانگ کی گئی ہے

نئی دہلی۔ایودھیا مالکان حق کے تنازعہ میں سنائے گئے فیصلے پر سپریم کورٹ کے خلاف ان کے توہین آمیز ریمارکس پر یہ کاروائی کی مانگ کا مطالبہ کرتے لوئے

اٹارنی جنرل برائے ہند کے کے وینو گوپال کے پاس سوارابھاسکر کے خلاف توہین عدالت کے معاملے میں کاروائی شروع کرنے کے لئے اجازت کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست پیش کی گئی ہے۔

درخواست میں کہاگیا ہے کہ سوارا نے عدالت عظمیٰ اور عدالتی ادارے کے تناظر میں توہین آمیز ریمارک کیاہے۔

مذکورہ درخواست میں فبروری کے وقت پیش آیا واقعہ کا حوالہ دیا کہ ایک سوسائٹی جس کی شناخت ممبئی کلکٹیو کے طور پر کی گئی جس نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی تھی اور اس میں بھاسکر بھی خطاب کرنے والوں میں شامل تھیں

اور اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک توہین آمیز بیان دیا اور عدالت اور اس کی ائین کے ساتھ سالمیت پر بڑا سوال کھڑا کیاتھا۔

درخواست میں کہاگیا کہ ”اس کے علاوہ مبینہ توہین کرنے والی(بھاسکر) اس ملک کو عدالت کے خلاف مزاحمت کے لئے اکسانے کا خطاب کیا‘ قابل اعتراض بیان نہ صرف سستی شہرت حاصل کرنے کا ایک طریقہ کا ر ہے بلکہ لوگوں کوعدالت عظمیٰ کے خلاف بھڑکانے کی ایک کوشش کا حصہ ہے“۔

درخواست گذار کا اپنا موقف ہے کہ بھاسکر کا بیان عدالت عظمی کے وقار اور قابل احترام کاروائی کے خلاف عوام کو بھڑکانے کی کوشش کا حصہ ہے۔

عدالت عظمی کی توہین ایکٹ197کے دفعہ 15کے تحت اس طرح کے معاملات میں اٹارنی جنرل یا پھر سالسیٹر جنرل کا موقف حاصل کرنا ضروری ہیتاکہ ایک فرد کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جاسکے۔

مذکورہ درخواست کو ایڈوکیٹس انوج سکسینہ‘ پرکاش شرما‘ اور مہک مہشواری نے دائر کیاہے۔

پانچ ججوں کی دستوری بنچ برائے سپریم کورٹ نے 9نومبر کے روز اترپردیش کے ایودھیا شہر کے متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنا والا متفقہ فیصلہ سنایاتھا۔

اس کے علاوہ عدالت عظمی نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ مسجد کی تعمیر کیلئے پانچ ایکڑ اراضی سنی وقف بورڈ کے حوالے کرے۔