یوپی انتخابات کے متعلق اے ائی ایم پی ایل بی سے مکتوب وصول ہونے کا اسد اویسی نے کیا انکار

,

   

اویسی نے کہاکہ ان کی پارٹی یو پی الیکشن اپنے منصوبے کے تحت لڑنے کے لئے تیار ہے جس میں ریاستی یونٹ100سیٹوں پر مقابلہ کرے گا۔


حیدرآباد۔اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے پیر کے روز اس بات سے انکار کیاہے کہ اترپردیش انتخابات کے متعلق کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے ائی ایم پی ایل بی) سے انہیں کوئی مکتوب موصول نہیں ہوا ہے او رکہاکہ بورڈ کا سیاست کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

مذکورہ حیدرآباد ایم پی نے رپورٹرس کوبتایاکہ یہ اے ائی ایم پی ایل بی نے انہیں کوئی مکتوب نہیں لکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بورڈ کا ائین واضح ہے وہ سیاست میں خود کوملوث نہیں کریں گے۔

اویسی جو ہندوستانی مسلمانوں کا کی عظیم ادارہ ہے کا خود بھی ایک رکن ہیں نے کہاکہ ”سیاست سے بورڈ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا یہ موقف ہے“۔اے ائی ایم پی ایل بی ورکنگ کمیٹی کے رکن مولانا سجاد نعمانی نے پچھلے ہفتہ اویسی کو ایک مکتوب تحریر کیاتھا‘ کہ وہ اترپردیش انتخابات میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف کم سے کم ووٹوں کی تقسیم پر زوردیں۔

مذکورہ معروف عالم دین نے اے ائی ایم ائی ایم لیڈر پر زوردیاتھا کہ ان ہی حلقہ جات میں وہ اپنے امیدوار کھڑا کریں جہاں پر ان کی جیت کے اثر نمایاں ہیں۔

تاہم اویسی نے سجاد نعمانی کے مکتوب پر کوئی ردعمل نہیں دیاہے۔دوسری سوال کے جواب میں اویسی نے کہاکہ انہوں نے زندگی بھر ان الزامات کاسامنا کیاہے کہ وہ خودساختہ سکیولر ووٹوں کی تقسیم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”میں ان سے پوچھنا چاہتاہوں جنھوں نے یہ الزامات لگائے ہیں۔ بی جے پی نے کس نے لئے2014‘2017اور 2019میں اترپردیش میں جیت حاصل کی تھی۔ سچائی یہ ہے کہ مذکورہ خود ساختہ سکیولر پارٹیاں بی جے پی کو شکست دینے میں ناکام رہی ہیں۔

سال2019میں ایم ائی ایم نے محض تین لوک سبھا سیٹوں پر مقابلہ کیاتھا‘ کیسے بی جے پی نے 306پر جیت حاصل کی ہے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ ان کے پاس کوئی نظریاتی او رنہ ہی دانشوارنہ طاقت ہے جس سے بی جے پی کو شکست دے سکیں اور اسی وجہہ سے ایم ائی ایم پر یہ الزام لگارہے ہیں“۔

اویسی نے کہاکہ ان کی پارٹی یو پی الیکشن اپنے منصوبے کے تحت لڑنے کے لئے تیار ہے جس میں ریاستی یونٹ100سیٹوں پر مقابلہ کرے گا۔اس پارٹی نے اتوار کے روز اپنی پہلی فہرست بھی جاری کی ہے۔

پہلے نوامیدواروں کی فہرست کی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ دوسری اور ماباقی مراحل کی رائے دہی کے لئے اور فہرستیں جاری کی جائیں گی۔دیگر پارٹیوں کے ساتھ امکانی اتحاد کے متعلق استفسار پر اویسی نے کہاکہ ”صرف وقت ہی بتائے گا۔

فی الحال ہم پوری طرح انتخابات میں مقابلہ کی تیار کرچکے ہیں“۔مذکورہ لوک سبھا ممبر نے کہاکہ اے ائی ایم ائی ایم الیکشن کمیشن آف انڈیاکے جاری کردہ کویڈگائیڈ لائنس کے پر عمل کرتے ہوئے انتخابات میں مقابلہ کی تیار ی کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”چونکہ میٹنگس کی اجازت نہیں ہے‘ ہم ان لائن میٹنگس منعقد کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے گائیڈ لائنس کے مطابق ہم ماڈرن ٹکنالوجی کے آلات کااستعمال کریں گے۔ ہم سوشیل اور ڈیجیٹل میڈیا موجودگی میں اضافہ کریں گے“۔

مذکورہ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کو امید ہے کہ انہوں نے پچھلے4-5ماہ میں 60جلسوں سے خطاب کیاہے جو ان کی پارٹی کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔

نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی آر) کے اترپردیش حکومت سے اسلامی ادارے درالعلوم دیوبند کی ویب سائیڈ پر مبینہ شائع”غیر قانونی اور گمراہ کن“ فتووؤں کے متعلق استفسار پر پوچھے گئے سوال کاجواب دیتے ہوئے اویسی نے کہاکہ این سی پی سی آر کو چاہئے کہ محض قانونی رائے ہے اور اس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”فتوی عالمی او رمذہبی اسکالرس کی جانب سے دی جانے والی ایک رائے ہے۔ اس کو جانتے ہوئے اگر وہ (این سی پی سی آر) اس کے طرح کا برتاؤ میں آتے ہیں‘ ان کا کوئی ذاتی مفاد اس میں ہوگا“۔