یوپی زیر تحویل موت۔ نامعلوم پولیس جوانوں پر ایف ائی آردرج

,

   

حیدرآباد۔ ریاست اترپردیش کے کاس گنج میں منگل کی رات الطاف نامی ایک 22سالہ مسلمان کی زیر تحویل موت کے بعد پانچ پولیس جوانوں کی معطلی کے چند دن بعد‘ اب یوپی پولیس نے نامعلوم پولیس جوانوں کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 302(قتل) ایف آر درج کرلی گئی ہے۔

مذکورہ متوفی کے گھر والے تاہم اب بھی متاثر ہیں۔

بتایاجارہا ہے کہ متوفی کی ماں بنے کہا کہ ”یہاں پر میڈیا ہے‘ سیاسی قائدین ہیں‘ تمام قسم کے وعدے یہاں پر کئے جارہے ہیں‘ مگرمیرے بیٹے کے لئے یہاں پر کوئی انصاف نہیں ہے“فاطمہ نے یہ کہا ہے۔

دی وائر نے خبر دی ہے کہ کاس گنج ضلع کے ایک چھوٹے گاؤں اہیر اؤلی میں بے شمار سیاسی قائدین میڈیا کے نمائندے الطاف کے گھر پہنچے جہاں پر ان کے والد صدمہ میں ہیں‘۔انہوں نے کہاکہ ”میں اپنی آواز کو دبنے نہیں دو ں گا یہی ایک واحد راستہ ہے“ اور مزیدکہاکہ پورے بھروسہ کے ساتھ میں نے اپنے بیٹے کو پولیس کے حوالے کیاتھا۔

انہوں نے کہا کہ”میں نہیں جانتا تھا کہ اگلے ہی روز وہ مردہ پایاجائے گا۔ انہوں نے میرے بیٹے کاقتل کردیاہے‘ ہماری واحد امید جدوجہد کو جاری رکھناہے“۔

ایک عورت کے مبینہ اغوا اور زبردستی شادی کے ضمن میں پچھلے ہفتہ الطاف کومنگل کی صبح پولیس اسٹیشن پوچھ تاچھ کے لئے بلایاگیاتھا۔

چہارشنبہ کے روز ٹوئٹر ایک ویڈیو بیان میں کاس گنج سپریڈنٹ آف پولیس پرمود بوتھرا نے دعوی کیا تھا کہ پولیس اسٹیشن میں اس شخص نے بیت الخلاء کا استعمال کرنے کی اجازت مانگی۔

چندمنٹ بعد وہ واپس نہیں لوٹا‘ مذکورہ پولیس جوان بیت الخلاء کے اندر گئے۔ بوتھرا نے کہاکہ ”وہ سیاہ رنگ کی جیاکٹ پہنے ہوئے تھا اور اس کی رسی سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس نے پھانسی لگاکر اپنی جان دیدی۔ اسپتال لے جاتے وقت وہ نیم بیہوشی کے عالم میں تھا۔

چند ہی منٹوں میں اس کی موت ہوگئی“۔ ایک بیان کے مطابق پانچ پولیس جوانوں کو ”لاپرواہی“ کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے معطل کردیاگیاتھا

متوفی الطاف کے والد کا کہنا ہے کہ ”میرا بیٹا کافی ہوشیار تھا‘ وہ نہایت محتاط رہتا تھا۔

ہم نہیں سمجھتے کہ وہ کسی کا اغوا کرسکتا ہے۔

اگر اس نے مذکورہ عورت کا اغوا کیاتھاتو کیوں وہ اپنے گھر میں رہ رہا تھا؟ہمیں اس سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔

جب پولیس نے ہمیں اس کی موت کی جانکاری دی‘ فوری طور پر انہوں نے چاہا کہ لیٹر پر دستخط کروں جس میں کہاگیا تھا کہ میں صدمہ میں ہوں۔

مجھ سے جو کچھ پوچھا گیا لیٹر پر دستخط کے لئے مجھے مجبور کرنا محسوس ہوا ہے۔ ہم صرف اپنے بیٹے کے لئے انصاف چاہتے ہیں“۔