یوپی پولیس نے مسلم شخص کی بڑی آنت میں لوہی سلاخ ڈالی‘ برقی کے جھٹکے دئے

,

   

مذکورہ نوجوان شخص کی جانچ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے کہاکہ ”مریض کو باقاعدگی کے ساتھ دورے پڑرہے ہیں جس کے سبب اعصابی نظام شدید متاثر ہوگیا ہے اور اس کی وجہہ امکانی برقی کے جھٹکے ہیں“۔


اترپردیش پولیس بدائیون ضلع میں پھر ایک مرتبہ ناراضگی کا سامنا کررہی ہے اس کی وجہہ ایک چوکی انچارج‘ اس کے چار کانسٹبل اور ”دونامعلوم“ افراد ہیں جس پر ایک مسلم نوجوان کو مبینہ اذیت پہنچنے کا ایک معاملہ درج کیاگیاہے۔

مشتبہ گائے ذبیحہ کے معاملہ میں ملوث ہونے کے شبہ کے تحت اس نوجوان کو گرفتار کیاگیاتھا۔مذکورہ متاثرہ ایک 22سالہ ترکاری فروش ہے جس کا مکان کاکرلا علاقہ میں الاپور پولیس اسٹیشن کے تحت آتا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس کو پولیس نے 2مئی کے روز ایک گینگسٹر کے ساتھ تعلقات کی شبہ میں اٹھایاگیاتھا جومبینہ گاؤ ذبیحہ میں ملوث ہے۔غم سے نڈھال متاثرہ کی ماں نے سب انسپکٹر ستیہ پال کا نام اس کے بیٹے کی حالات کے حوالے سے لیاہے۔

انہوں نے الزام لگایاکہ ”پولیس نے میرے بیٹے کی بڑی آنت میں لاٹھی ڈالی اور اسے بار بار بجلی کے جھٹکے دئے“۔

ایسا ہی بیان متاثرہ کی سالی نے بھی دیا او رکہاکہ ”ساری رات میرے بہنوئی کے ساتھ پولیس نے مارپیٹ کی۔ اس بات کا احساس ہونے کے بعد کہ انہوں نے غلط شخص کو اٹھالیاہے‘ انہوں نے 100روپئے دے کر انہیں دونوں دنوں تک اذیت پہنچانے کے بعد واپس بھیج دیا۔

اس کے بعد سے ہر روز انہیں دورے پڑرہے ہیں۔ جمعہ (3جون) کے روز ان کی حالت ابتر ہوگئی اور ہم انہیں فوری اسپتال لے کر ائے“۔متاثرہ کی جانچ کرنے والے ڈاکٹروں میں سے ایک نے شدید اذیت پہنچانے کی تصدیق کی ہے۔

مذکورہ ڈاکٹر کے حوالے سے ٹی اوائی نے کہاکہ ”مریض کو باقاعدگی کے ساتھ دورے پڑرہے ہیں جس کے سبب اعصابی نظام شدید متاثر ہوگیا ہے اور اس کی وجہہ امکانی برقی کے جھٹکے ہیں“۔

ابتدائی جانچ کے بعد پولیس کو واقعہ کی سچائی کی تفصیلات ہاتھ لگے۔ ایک معاملہ ائی پی سی کی دفعہ 342اور دفعہ 33کے تحت درج کیاگیاہے۔

سپریڈنٹ آف پولیس شہر پروین سنگھ چوہان نے کہاکہ ”اس کیس میں ملوث پولیس عہدیداروں کو برطرف کرنے کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں“۔ انہوں نے غیر جانبدارانہ تحقیقات اور متاثرہ کے گھر والوں کی مکمل مدد کا وعدہ بھی کیاہے۔ انہوں نے مزید”ہم متاثرہ کوبہتر سے بہتر علاج کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے“۔