یوپی کالج برقعہ پر امتناع سے کیاانکار کیا‘ کیاصرف سرمئی رنگ کے برقعہ کی اجازت ہے

,

   

ایس آر کے کالج انتظامیہ نے دعوی کیاہے کہ یہ کوئی نئے احکامات نہیں اس کونافذ کرکے سات سال کا عرصہ گذر چکا ہے

لکھنو۔ حکومت کی امداد سے چلائے جانے والے فیروز آباد کے ایک کالج میں طلبہ کو برقعہ پہن کر کالج کیمپس میں آنے سے روکنے کا تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد مذکورہ کالج انتظامیہ نے جمعرات کے روزکہاکہ وہ مقرر رنگ کے برقعہ یاحجاب پہن کر آنیو الی لڑکیوں کی کلاس میں شرکت سے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ایس آر کے کالج انتظامیہ نے دعوی کیاہے کہ یہ کوئی نئے احکامات نہیں اس کونافذ کرکے سات سال کا عرصہ گذر چکا ہے۔

پرنسپل ایس آر کے کالج پربھاسکر رائے نے کہاکہ ”ہم نے ان تمام طلبہ کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیاجس کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے اور جو کالج یونیفارم میں نہیں ائے تھے۔

کالج کے اندر برقعہ پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ لڑکیو ں سے کہاگیا کہ وہ سرمئی رنگ کا برقعہ پہنیں جو کالج انتظامیہ کی جانب سے بتایاگیاہے۔

لڑکیوں کے لئے یونیفارم کا رنگ سرمئی رنگ کا کرتا او رسفید پائجاماں ہے“۔

پرنسپل نے مزیدکہاکہ ”ہم دوسرے رنگ کابرقعہ پہنے والے لڑکیوں کو سہولتیں بھی فراہم کررہی ے۔ ان سے کہاگیا ہے کہ وہ کلاس روم میں داخل ہونے سے کلاس سے منسلک روم میں جاکر اپنا برقعہ نکال دیں اور کالج یونیفارم میں کلاس میں ائیں“۔

کالج انتظامیہ نے کہاکہ ستمبر کے پہلے ہفتہ میں دوگروپس کے درمیان کیمپس کے اندر کشیدگی کا معاملہ پیش آنے کے بعد انہوں نے قدیم ڈریس کوڈ نافذ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

کالج انتظامیہ کو شبہ ہے کہ تصادم کے واقعہ میں باہر کے لوگوں ملوث ہیں۔

مذکورہ ادارہ فیروز آباد کے نامور کالجوں میں شمار کیاجاتا ہے جس تقریبا سو سال قدیم ہے۔ کالج میں دوہزار کے قریب اسٹوڈنٹ ہیں جسمیں بیس فیصد مسلم کمیونٹی کے طلبہ ہیں۔

سوشیل میڈیاپر گشت کررہی ایک تصویر جس میں وہ تین لڑکیوں کے سامنے لاٹھی لے کر کھڑی ہوئی دیکھائی دے رہی ہیں اور لڑکیاں سیاہ رنگ کا برقعہ پہنے ہوئے ہیں کے متعلق پوچھنے پر پرنسپل نے کہاکہ ”مذکورہ تصویر کاڈریس کوڈ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

کیمپس میں کئی بندر ہیں اگر بندر حملہ کردیں تو اس پر استعمال کرنے کے لئے وہ لاٹھی ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ”اس کے علاوہ 2.5فٹ سے کی کیمپس میں لاٹھی کے پرنسپل کے استعمال پر کوئی تحدیدات نہیں ہے۔ لاٹھی کوئی ہتھیار نہیں ہے“۔

ڈریس کوڈ کے نافذ کے لئے پولیس سے مدد کی بات سے بھی پرنسپل نے انکار کیااور ساتھ میں لاٹھی کا استعمال طالبات کوڈرانے کے لئے کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کیا۔

پولیس نے بھی اس طرح کے الزامات سے صاف انکار کیاہے