یوپی کے اس گاؤں میں مسلمان موت کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں

,

   

رپورٹ کے مطابق گاؤں کے زیادہ تر مسلم خاندان اب بھی غریب اور بے گھر ہیں۔

نئی دہلی۔ یہ سننے میں بڑا عجیب لگے گا مگر یہ ایک سچائی ہے کہ اگرہ کے اچنیرا بلاک میں واقع چاہا پوکھار میں رہنے والے مسلم خاندانوں نے اپنے گھر وں کوقبرستان میں تبدیل کردیاہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس بلاک کے بیشتر مکانات کے صحن میں قبریں ہیں کیونکہ تدفین کیلئے جگہ کی کمی ہے۔حالانکہ ان کے اپناکوئی ایک فوت ہوچکا ہے مگر متوفی رشتہ دار یہاں پر یومیہ زندگی کاحصہ بنا ہوا ہے۔

مقامی لوگوں نے اپنے باروچی خانوں کو قبروں میں تبدیل کردیاہے اور گھر میں کم جگہ کی وجہہ سے وہ قبروں پر بیٹھتے ہیں اور اس پر چلتے بھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گاؤں کے زیادہ تر مسلم خاندان اب بھی غریب اور بے گھر ہیں۔گھر کے مرد کنٹراکٹ لیبر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

کئی سالوں سے ایک قبرستان کی مانگ یہ لوگ کررہے ہیں جسکو مسلسل انتظامیہ نظر انداز کررہا ہے۔

بتایاجارہا ہے کہ قبرستان کے لئے ایک پلاٹ کی کچپ سال قبل اجرائی عمل میں ائی تھی جو اب تالاب کے بیچ میں آگیاہے۔

گاؤں والوں کی شکایت ہے کہ انتظامیہ بارہا اس معاملے میں بہرہ اور گونگا بنا ہوا ہے کہ کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے ان کے مطالبہ کو واضح انداز میں نظر اندازکیاگیاہے۔

اس مسلئے کے حوالے سے گاؤں والوں نے ماضی میں کچھ احتجاج بھی کیاتھا۔ مشکلات کاسامنا کررہے گاؤں والے پڑوس کے قبرستان جو سنان گاؤں اور اچنیرا ٹاؤن میں ہے پہنچنے کی کوشش کی مگر وہاں کے لوگ اپنی قیمتی اراضی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

ایک میکانک نظام خان نے کہاکہ ”مذکورہ دوگاؤں میں چاہا پوکھار سے زیادہ مسلم آبادی ہے۔

ان کے قبرستان میں گنجاش ختم ہوگئی ہے“۔

گاؤں کے پردھان سندر کمار نے اس ضمن میں عہدیداروں سے کئی مرتبہ بات کی ہے تاہم انتظامیہ اپنے وعدک کو نفاذ کرنے میں اب تک ناکام ہے او رنہ ہی قبرستان کے لئے مسلم خاندانوں کو اراضی فراہم کی جارہی ہے