یوپی کے تاپال میں تین سالہ معصوم کے بے رحمانہ قتل کی جانچ کے لئے پولیس نے ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی‘ پانچ پولیس والوں کوکیامعطل

,

   

جون 2کے روزمعصوم کی مسخ شدہ نعش علی گڑھ سے پچاس کیلومیٹر کے فاصلے پر ملی تھی‘ جس کے خلاف علاقے میں مذمت اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔

نیوز ایجنسی اے این ائی کی خبر کے مطابق اترپردیش کے تاپال میں ایک تین سال کی معصوم کے بے رحمانہ قتل کے بعد بڑے پیمانے پر ناراضگی پھیلنے کی وجہہ سے پولیس نے پانچ پولیس جوانوں کو معطل کرتے ہوئے معاملے کی جانچ کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس ائی ٹی) کی تشکیل دی ہے۔

جون 2کے روزمعصوم کی مسخ شدہ نعش علی گڑھ سے پچاس کیلومیٹر کے فاصلے پر ملی تھی‘ جس کے خلاف علاقے میں مذمت اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔

اے این ائی کے مطابق اے ڈی جی(لاء اینڈ ارڈر) انند کمار نے اپنے بیان میں کہاکہ”دیہی علاقے کے سپریڈنٹ آف پولیس(ایس پی آر اے) کی نگرانی میں ایک ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے۔

تحقیقاتی کو برق رفتاری سے لے جانے کے لئے ایس ائی ٹی میں فارنسک ٹیم اور اسپیشل اپریش گروپ(ایس اوجی) اور ایک ماہرین کی ٹیم کو بھی شامل کیاگیا ہے“۔

قبل ازیں علی گڑھ سینئر سپریڈنٹ آف پولیس اکشے کمار کلوکہاری نے کہ کہاکہ بچے کی ترجیحات کی بنیاد پر تلاش میں ناکامی کے سبب ایک انسپکٹر‘ تین سب انسپکٹر اور ایک کانسٹبل کو برطرف کردیاگیا ہے۔

دو لوگ زاہد اور اسلم کو بچہ کے متعلق جرم کے سلسلے میں گرفتار کیاہے‘ جس کی نعش تاپال سے 31مئی کے روز لاپتہ ہونے کے تین روز بعد متاثرہ کے گھر کے قریب کچرے کی ڈھیر سے ملی ہے۔

متوفی کے والد نے کہاہے کہ ملزمین کے گھر والوں کو بھی گرفتار کیاجانا چاہئے کیونکہ ان کی جانکاری کے بغیر یہ گھناؤنہ جرم انجام دینا مشکل کام ہے۔

ان کا دعوی ہے کہ چالیس ہزار روپئے اس نے زاہد کے پاس سے لئے تھے۔ جملہ رقم میں سے 35ہزار روپئے اس نے ادا کردئے مگر اس کوپانچ ہزار وپئے کی ادائی کے لئے وقت مانگنے پر دھمکایاجارہا تھا۔

متاثرہ کے غمزدہ باپ نے دھمکی دی ہے اگر مزید گرفتار عمل میں نہیں آتی ہیں تو وہ مرن برت شروع کردے گا۔

جمعہ کے روز کانگریس صدر راہول گاندھی اور جنرل سکریٹری اے ائی سی سی پرینکا ووڈرا نے ٹوئٹس کے ذریعہ متاثرین کے ساتھ انصاف کی مانگ کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا۔

راہول گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ”علی گڑھ میں ایک معصوم کا دل دہلادینے والا قتل ہے‘ جس کی وجہہ سے میں غمزدہ او رمایوس ہوگیاہوں۔

کس طرح کوئی انسان ایک معصوم کے ساتھ اس طرح کا بے رحمانہ سلوک کرسکتا ہے؟۔ایسے جرم کر ارتکاب کرنے والوں کو سزا کے بغیر چھوڑنا نہیں چاہئے۔ قاتلوں کوقانون کے شکنجے میں کسنے کے لئے پولیس کو سخت کاروائی کرنے کی ضرورت ہے“۔

پرینکاگاندھی نے بھی مذمتی ٹوئٹ کیا۔ علی گڑھ پولیس نے کہاکہ پوسٹ مارٹم میں معصوم کے جنسی استحصال کی کوئی نشانی سامنے نہیں ائی ہے مگر نمونے فارنسک لیباریٹری اگرہ کو بھیج دئے گئے ہیں۔

کلہاری نے کہاکہ آیا قتل سے قبل لڑکی کی عصمت ریزی کی گئی ہے اس کے متعلق لیاب ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

اس معاملے میں متوفی کے گھر والی سی بی ائی تحقیقات کی مانگ کررہے ہیں۔ پولیس نے کہاکہ ہم نے جو دولوگوں کو گرفتار کیا انہیں این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے۔

این ایس اے کے تحت کسی بھی گرفتار شدہ شخص کو بنا ء کسی الزام کے ایک سال قید کی سزا کاٹنا لازمی ہے