یوپی کے غیر تسلیم شدہ مدرسوں کے ساتھ ”قانون کے مطابق“ کاروائی کے احکامات

,

   

وزیر نے کہاکہ سروے کے دوران 8441غیرتسلیم شدہ مدرسوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں 7,64,164لڑکے او رلڑکیوں دونوں کااندرا ج ہے۔
لکھنو۔ اترپردیشحکومت نے عہدیداروں کاہدایت دی ہے کہ وہ غیر مسلمہ مدرسوں کے خلاف ”قانون کے مطابق“ کاروائی کریں۔

ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے ریاستی حکومت کو داخل کردہ ایک سروے رپورٹ کے بمواب یہاں پر8441مدرسہ ریاست بھر میں ہیں جو مسلمہ نہیں ہیں۔

ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود‘ مسلم وقف اور حج دھرمپال سنگھ نے کہاکہ انہوں نے عہدیداروں کوتمام غیرتسلیم شدہ مدرسوں کی فہرست ایم ای ایل اے ایپ او رمحکمہ کی ویب سائیڈ پر پوسٹ کردیں تاکہ والدین کوان مخصوص مدرسوں کے متعلق درست جانکاری مل سکے اور وہ ان کے بچوں کو غلط اداروں میں تعلیم دلانے سے بچ جائیں جہاں پر ان کے بچوں کوگمراہ کیاجاسکتا ہے۔

وزیر نے کہاکہ سروے کے دوران 8441غیرتسلیم شدہ مدرسوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں 7,64,164لڑکے او رلڑکیوں دونوں کااندرا ج ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں اور مرکزی دھاری کی سوسائٹی سے ان کی وابستگی کویقینی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں عصری تعلیم تک رسائی فراہم کریں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ غیر تسلیم شدہ مدرسوں میں فنڈنگ کی جانکاری حاصل کرنے میں بھی محکمہ کامیاب رہا ہے اور زیادہ تر معاملات میں عطیات او رذکوۃ اہم ذرائع رہا ہے۔

سنگھ نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ اقلیتی کمیونٹی کے بچوں کو نئے تعلیمی قوانین کے تحت تعلیم فراہم کرنے پر مشتمل کاروائی انجام دیں۔

انہوں نے کہاکہ غیر تسلیم شدہ مدرسوں کے خلاف قانون کے تحت کاروائی کی جانی چاہئے اور اب تک جن غیر تسلیم شدہ مدراس کی نشاندہی کی گئی ہے ان کے بارے میں واضح تصویر دینے کیلئے ایک پریزنٹیشن تیار کیاجانی چاہئے۔

اس کو چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے سامنے آنے والے دنوں میں پیش کیاجائے گا۔ مدرسوں کے متعلق سروے 10ستمبر کو ریاستی حکومت کے احکامات پر شروع ہوا تھا۔

ریاستی حکومت اب بھی یہی کہہ رہی ہے کہ مدرسوں میں تعلیم کی سطح میں بہتری لانے کے لئے ہی اس سروے کا استعمال کیاجائے گا۔سب سے زیادہ غیر تسلیم شدہ مدرسے مرآباد میں پائی گئے ہیں۔