یوکرین‘ روس کے ایلچی کی نیوکلیئر خطرے کے سایہ میں بات چیت

,

   

کیوی۔ روس او ریوکرین کے عہدیدار پیر کے روزبڑی امیدوں اور کم توقعات کے ساتھ آپس میں اس وقت بات کی جب ماسکودوسری جنگ عظیم کے بعدسب سے بڑی زمینی جنگ چھیڑنے کے دوران روس کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یوکرین کے مصلح افواج نے جہاں پر روس کی پیش قدمی کو سست رفتار کیاہے وہیں مغربی پابندیوں نے روس کی معیشت کو تباہ کرنا شروع کردیا ہے مگر کریملین یہ کہتے ہوئے جواہری جنگ کے خدشہ کو دوبارہ اٹھایا ہے کہ اس کی زمین‘ فضائی اور سمندری جوہری دستے صدر ولاد پیر پوتین کے ہفتہ واری احکاما ت پر عمل پیرا ہوکر سخت چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

اپنی بیان بازیو ں میں شدت پیدا کرتے ہوئے پوتن نے امریکہ اور اسکے ساتھیوں کو جھوٹ کی سلطنت قراردیاہے۔

کیوی میں ایک اضطرات آمیز سکون کی صورتحا ل ہے جہاں پر کرفیو کی وجہہ سے لوگ گھروں میں پھنسے رہنے کے دو راتوں کے بعد کھانے پینے کی چیزوں کی خریدے کیلئے قطاروں میں کھڑے دیکھائی دئے ہیں‘ مگر سوشیل میڈیا ویڈیو میں یوکرین کے دوسرے بڑے شہر کھارکیو میں دیکھا یاگیا ہے رہائشی علاقوں پر بمباری کی جارہی ہے جس کی وجہہ سے عمارتیں طاقتور دھماکوں سے دہل رہی ہیں۔

کھارکیو میں انتظامیہ نے کہاکہ کم سے کم سات لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ انہوں نے اموات میں اضافہ کا بھی انتباہ دیاہے۔ اپنی سلامتی کے خوف سے ان کے مکمل نام کا استعمال کرنے کی شرط پرایک 83سالہ مقامی ویلٹین پیٹرویچ نے کہاکہ وہ مسمار کرنا چاہتے تھے مگر ناکام رہے‘ اسی وجہہ سے وہ ایسا کام کررہے ہیں‘ انہوں نے روس کی بمباری کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے یہ بعد یہ بات کہی ہے۔

روسی فوج نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے کی بات سے انکار کیا‘ جبکہ گھروں‘ اسکولوں اور اسپتالوں کونشانہ بنائے جانے کے بعد شواہد بھی موجود ہیں۔ ملک بھر میں خوفزدہ افراد خاندان شیلٹرس‘ تہہ خانوں یاکواریڈار میں پھنسے رہے ہیں۔

جنوبی ساحلی شہر ماراپول میں عارضی طور پر تیار کردہ ایک شیلٹر کے اندر اپنی بلی کو اغوش میں لئے غمزدہ الگزینڈر میکھالوا نے کہاکہ میں بیٹھی ہوئی دعا گو ہیں کہ بات چیت کااختتام کامیاب رہے‘

تاکہ وہ اس ذبیحہ کو ختم کرنے کے ایک معاہدے پر پہنچ سکیں‘ او ریہاں پر مزید کوئی جنگ نہیں ہو۔

مذکورہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سربراہ نے کہاکہ کم سے کم 102شہری مارے گئے ہیں اور سینکڑوں سے زائد محض چار سے زائد دن میں زخمی ہوئے ہیں او رمتنبہ کیاہے کے آنے والے دنوں میں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے اور یوکرین کے صدر نے کہاکہ مرنے والوں میں 16بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایک اور عہدیدار نے کہاکہ جب سے جنگ شروع ہوئی ہے کہ نصف ملین سے زائد لوگ ملک چھوڑ کرچلے گئے ہیں‘ ان میں سے کئی پولینڈ‘ رومانیا اور ہنگری گئے ہیں۔ اور لاکھوں اپنا گھر چھوڑ دئے ہیں۔

اب بھی امیدکی ایک ہلکی کرن رونما ہوئی ہے کیونکہ یوکرین او ر روسی عہدیداروں کے مابین پیر کے روز سے بات چیت کاآغاز ہوا ہے۔ مذکورہ وفود کی اس میز پر ملاقات ہوئی جس کے ایک جانب یوکرین اور دوسری جانب روس کا پرچم لگاہوا تھا