یکم؍ مئی تک غزہ کیلئے نئی بندرگاہ تعمیر کرنے کی امریکی کوششوں میں تیزی

,

   

یونین آف اسٹیٹ خطاب میں بندرگاہ کے ذکر کے بعد اب تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی لانے امریکی سینیٹرس کوشاں

واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک جانب جنگ بندی کے لیے جاری نئے مذاکراتی مرحلے سے امید جوڑ رہے ہیں تو دوسری جانب امریکہ نے غزہ سے بحری رابطے اوربحری راستے سے رسائی کے لیے کوششیں تیز کر رکھی ہیں۔ اس نئی عارضی بندرگاہ کی تعمیر صدر جوبائیڈن نے یونین آف اسٹیٹ خطاب میں اطلاع دی تھی۔اب ایک سینئیر امریکی ذمہ دار نے جمعرات کو کہا ہے کہ یہ نئی عارضی بندرگاہ یکم مئی سے پہلے پہلے مکمل ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کا غزہ میں تقریباً چھ ماہ سے جاری جنگ کے نتیجے میں 23 لاکھ فلسطینی قحط کی زد میں ہیں۔ غزہ کے کئی علاقوں میں قحط کی حالت شدید ترین ہے۔ امریکہ نے چھٹے ماہ کی جنگ کے دوران ایک طرف امریکہ نے بعض دوسرے ملکوں کی دیکھا دیکھی فضائیہ کے ذریعے خوراک گرانا شروع کر دی اور بحری راستے سے بھی کوششوں کا اعلان کر دیا۔اگرچہ ماہرین اور اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے ان کی کوششوں کو زمینی راستے سے امداد کی ترسیل کا متبادل نہیں دیکھتے ہیں۔امریکی فوج غزہ کے لیے نئی بندرگاہ کی تعمیر کی جلد سے جلد تعمیر کے لیے ہر ممکن کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے چیف آف سٹاف کرٹس رائیڈ کے مطابق فوج کی ان کوششوں سے امکان ہے کہ یکم مئی سے پہلے ہی یہ بندر گاہ مکمل ہو جائے گی۔’ قبرص میں صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ امریکی فوج امدادی سرگرمیوں کے لیے کیسے کام کرے گی؟ ریڈ نے کہا ‘ امریکی اہلکاروں کا ساحل کی طرف جانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ‘ان کے مطابق غزہ کے اندر کی سیکیورٹی اسرائیل ہی کرے گا اور ایک وسیع علاقے کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا، جب کہ امریکہ اسرائیل کو اس محفوظ علاقے میں ‘ سیکیورٹی پارٹنرز فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس سلسلے میں امریکہ کی کئی ملکوں کے ساتھ بات بھی چل رہی ہے۔ ‘گویا امریکہ سمندر میں موجود رہ کر اسرائیلی فوج کی غیر مرئی مدد کرے گی۔ نیز یہ ان بحری راستوں سے امدادی سرگرمیوں کا منصوبہ طویل مدتی ہو سکتا ہے فوری یا ہنگامی ضرورت کے لیے نہیں۔ کیونکہ ابھی مستقل جنگ بندی پر اسرائیل راضی نہیں ہے، اس سلسلے میں امریکہ بھی اسرائیلی موقف کے ساتھ ہے۔