یہ ایک کشمیری اور ایک ہندوستانی بات کررہا ہے

,

   

محمد یوسف تاریگامی پہلے زیر تحویل کشمیری سیاست داں ہیں جنھوں نے میڈیاسے خطاب کیااور کہاکہ ان کی ریاست میں لوگوں کا تحدیدات سے”دم گھٹ رہا“ہے

نئی دہلی۔محمد یوسف تاریگامی پہلے زیر تحویل کشمیری سیاست داں ہیں جنھوں نے منگل کے روز میڈیاسے خطاب کرتے ہوئے منگل کے روز دیگر ابنائے وطن سے درد مندانہ اپیل میں کہاکہ وہ کشمیر میں زندگی گذارنے کے حقوق کے متعلق بات کریں۔

سی پی ائی ایم پارٹی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کے بعد علاج کے لئے دہلی سفر کرنے کی اجازت حاصل کرنے والے سی پی ائی ایم سنٹرل کمیٹی کے رکن تاریگامی نے کہاکہ ”یہ ایک کشمیری اور ہندوستانی بات کررہا ہے۔

ہمیں بھی جینا کاحق ملنا چاہئے“۔چار مرتبہ کے رکن اسمبلی تاریگامی نے قومی راجدھانی میں رپورٹرس کو بتایا کہ”ہم آپ سے صرف اتنا کہہ رہے ہیں ہمیں اپنے ساتھ رکھیں۔

بیشتر کشمیری کسی چیز کے لئے استفسار نہیں کرتے‘ ہم تاروں کی مانگ نہیں کررہے ہیں‘ ہم جنت نہیں مانگ رہے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ صرف جڑنا چاہتے ہیں“۔

اگست 5کے بعد سے وہ نظر بند تھے‘ حالانکہ ان پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیاگیاہے۔ تارگامی کو پولیس کی نگرانی میں اسپتال میں رکھا گیاہے اور ان پر صحافیوں سے ملاقات پر بھی امتناع عائد کردیاگیاتھا۔

پچھلے ہفتہ اسپتال سے انہیں ڈسچارج کیاگیا او روہ جموں کشمیر گیسٹ ہاوز میں ٹہرے ہوئے ہیں۔پیر کے روز عدالت نے کہاکہ وہ سری نگر واپس جانے کے لئے آزاد ہیں۔

سی پی ائی ایم کے پارٹی ہیڈکوارٹر اے کے گوپالن بھون میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے محمد یوسف تاریگامی نے کہاکہ ان کی ریاست میں لوگوں کا تحدیدات سے”دم گھٹ رہا“ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”مہربانی کرکے ہماری آواز سنیں۔ آپ نے صرف یکطرفہ بات سنی ہے۔ اسی کے ساتھ کشمیری عوام کی رائے بھی سن لیں۔ہم قتل کرنے والے نہیں ہیں۔

فاروق عبداللہ او ردیگر تمام محروسین دہشت گرد نہیں ہیں۔تاریگامی ملک کے لئے اجنبی عنصر نہیں ہے۔ میں غیرملکی نہیں ہوں۔تحدیدات عائد کئے آج چالیس دن ہوگئے ہیں۔

اور کیاہم اسکو بحالی کہیں گے۔ دہلی یا کسی او رشہر میں ایسا کریں۔ اگر آپ کے ٹیلی فون لائن اورانٹرنٹ ایک ہفتہ کے لئے بند کردیاجائے تو آپ کی حالت کیاہوگی‘ کس طرح کاروبار چلے گا۔ بچوں‘ اخباروں او رمیڈیا کامستقبل کیاہوگا؟“۔

کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزیدکہاکہ ”آج کیادوکانیں کھلی ہیں؟ بے شمار اسکول کھلے ہیں؟نہیں۔کتنے 5اگست کے بعد سے اب تک لوگ قومی صحت عامہ انشورنس اسکیم سے مستفید ہوئے ہیں؟ کوئی بھی نہیں۔ اب بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ حالات معمول پر ہیں“۔

تاریگامی نے کہاکہ ”وہ کہہ رہے ہیں اب تک کوئی مارا نہیں ہے‘ لوگ آہستہ آہستہ مررہے ہیں۔ وہاں پر دم گھٹ رہا ہے۔

او راسی وجہہ سے میں اپیل کررہاہوں‘ حکمرانوں سے نہیں جن تک میری آواز پہنچے گی بھی نہیں مگر عام لوگوں سے اور غریبوں سے یہ کہ ہم بھی زندہ رہنا چاہتے ہیں۔

یہ ایک کشمیری اور ہندوستان بول رہا ہے۔ ہمیں بھی زندہ رہنے کا موقع ملنا چاہئے“۔