این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں سے بابری مسجد کا حوالہ ہٹانے پر اویسی کا حکومت پر حملہ
کیا ہمارے بچوں کو گجرات کے قتل عام، اقلیتی مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں نہیں سیکھنا چاہیے؟ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے
کیا ہمارے بچوں کو گجرات کے قتل عام، اقلیتی مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں نہیں سیکھنا چاہیے؟ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے
یہ ترمیم این سی آر ای ٹی کی نصابی کتاب کے 2014کے بعد سے اپڈیٹس اور نظر ثانی کے چوتھے سیٹ کا حصہ ہیں نیشنل کونسل فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ
رام مندر پرن پرتشٹھا تقریب ایودھیا میں 22جنوری کو منعقد کی جارہی ہے۔جند۔ راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ سربراہ موہن بھگوات نے اتوا رکے روز کہاکہ ایودھیا میں رام مندر کی
اسدالدین اویسی نے پوچھا کہ کیا بی جے پی عدالت میں اپنی ائینی حیثیت کا دفاع کریگی یانہیں۔ حیدرآباد۔اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے منگل کے روز
ایودھیا۔بابری مسجد معاملے کے فریق اقبال انصاری نے سی بی ائی کی عدالت جس میں مسجد کی شہادت کے کیس پر سنوائی چل رہی ہے‘ اس کیس کے تمام ملزمین
لکھنو۔بابر ی مسجد شہادت کے تمام 32ملزمین بشمول سابق ڈپٹی پرائم منسٹر ایل کے اڈوانی‘ سابق اترپردیش چیف منسٹر کلیان سنگھ‘بی جے پی لیڈر اوما بھارتی اور وی ایچ پی
حیدرآباد۔اسدالدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین(اے ائی ایم ائی ایم) اور حیدرآباد رکن پارلیمنٹ نے ٹوئٹ کیا کہ”بابری مسجد تھی‘ ہے اور رہے گی انشاء اللہ بابری زندہ
لکھنو۔سال1992میں بابری مسجد شہادت کے کیس میں سنوائی کررہی سی بی ائی کی خصوصی عدالت میں جمعرات کے روز بی جے پی کی سینئر لیڈر اوما بھارتی شخصی طور پر
ایودھیا۔بابری مسجد کے مدعی اقبال انصاری نے چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد شہادت بابری مسجد کے کیس کو بند کردیاجائے۔ انصاری نے ہفتہ کے روز رپورٹرس کوبتایا کہ وہ
نئی دہلی۔ سپریم جورٹ نے جمعہ کے روز سی بی ائی‘ لکھنو کی خصوصی عدالت کو دی گئی قطعی تاریخ میں 31اگست2020تک توسیع کردی ہے تاکہ بابری مسجد انہدام کے
عدالت میں اب تک سنگھ کے خلاف اٹھ گواہ معزول ہوچکے ہیں۔ مذکورہ ایجنسی اس ماہ عدالت میں چاراہم گواہوں کو معزول کرانے کی تیاری میں ہے۔اس میں اسٹنٹ اور
مذکورہ پوسٹ بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر احتجاج کے پیش نظر تھا علی گڑھ۔ایف ائی آر کے مطابق مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے دو طلبہ کو
لکھنؤ: ایودھیا کے طویل کیس کے فیصلہ پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا۔ یہ مقدمہ عرصہ دراز سے سپریم کورٹ میں زیردوران تھا۔ کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ
سپریم کورٹ نے ہندؤوں کو بطور عقیدت مند کمیونٹی اور مسلمانوں کو ’باہری لوگوں‘ کی ایک تاریخی شخصیت پر تصور کیاہے دہلی۔مذکورہ بابری مسجد اور رام جنم بھومی اراضی تنازعہ
خبر ایسی ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے اپنا بیرونی دورہ منسوخ کردیا ہے تاکہ وہ تمام وقت سیاسی طور پر انتہائی حساس نوعیت کے رام جنم
عدالت عظمی کی پانچ رکنی ائینی بنچ نے یومیہ 40دن سماعت کی‘17نومبر سے پہلے فیصلہ آنے کی امید‘ فریقین سے تین دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم جاری‘
نئی دہلی۔ مذکورہ سنوائی جو ایودھیا مالکان حق تنازعہ معاملہ میں چل رہی ہے ممکن ہے کہ 17اکٹوبر کے بجائے 16اکٹوبر کو ختم ہوسکتی ہے کیو نکہ چیف جسٹس رنجن
مذکورہ اے ائی ایم پی ایل بی نے اس بات کا زوردیا کہ اگر کسی بھی صورت میں یونیفارم سیول کوڈ (یو سی سی) نافد کرنے کی کوشش کی گئی
جمعہ کے روز سنوائی کو ختم کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی‘ جو تنازعہ کی سنوائی کرنے والی پانچ ججوں کی دستوری بنچ کی نگرانی بھی کررہے ہیں
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں بابری مسجد ملکیت مقدمہ کی سماعت کے 34ویں دن آج مسلم فریق نے کہا کہ 1885ء کا مقدمہ اور حالیہ مقدمہ ایک جیسا ہے اور