آسٹریلیا میں شاندار کارکردگی مرحوم والد کے نام معنون ‘ محمد سراج

   


آئی پی ایل میں کوہلی۔آسٹریلیا میں رہانے نے بھرپور حوصلہ افزائی ‘حیدرآبادی فاسٹ بولر کی پریس کانفرنس

حیدرآباد: حیدرآبادی فاسٹ بولر محمد سراج نے کہا کہ والد کی کمی کا خلاء زندگی میں کبھی پورا نہیں ہوتا۔ وہ آج جس مقام پر ہیں وہ والد مرحوم محمد غوث کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ آسٹریلیا کی سرزمین پر وہ جب بھی وکٹ لیتے ، انہیں ہر بار والد یاد آتے تھے۔ ان کا آسٹریلیا میں جو مظاہرہ رہا ہے ، اس کو وہ اپنے والد کے نام معنون کرتے ہیں، یہ کہتے ہوئے محمد سراج جذباتی ہوگئے ۔ ان کی آنکھیں چھلک پڑیں ۔ نازک موقع پر ساتھ دینے والں سے اظہار تشکر کیا۔ آسٹریلیا میں باکسنگ ڈے ٹسٹ سے ٹسٹ کیرئیر کا آغاز کرنے والے محمد سراج آج شمس آباد انٹرنیشنل پہنچے جہاں پرستاروں نے ان کا شاندار خیر مقدم کیا ۔ ا یرپورٹ سے محمد سراج خیریت آباد میں واقع اس قبرستان پہنچے جہاں ان کے والد محمد غوث مدفن ہیں، انہوں نے مرحوم والد کی مغفرت کیلئے دعا کی ۔ واضح رہے کہ جس وقت محمد سراج آسٹریلیا میں تھے ، ان کے والد انتقال کر گئے، ان کے ہندوستان واپس ہونے کے امکانات تھے لیکن غمزدہ ماں اور بھائی نے یہ کہتے ہوئے انہیں حیدرآباد واپس ہونے سے روک دیا کہ بیٹے تجھے اپنے وطن کو کامیابی دلانی ہے اور والد کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے ۔ ایک طرف ماں کا مشورہ دوسری طرف مادر وطن اور تیسری طرف باپ کی محبت تھی ۔ ان تینوں میں محمد سراج نے مادر وطن کو ترجیح دی اور ساری دنیا نے دیکھا کہ گواسکر۔بارڈر سیریز میں ٹیم انڈیا نے 2-1 سے کامیابی حاصل کی جس میں محمد سراج کا تاریخی رول رہا ۔ انہوں نے سیریز میں سب سے زیادہ وکٹ لینے کا اعزاز حاصل کیا ۔ حیدرآباد میں اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں نے ٹیم انڈیا کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ 26 سالہ حیدرآبادی فاسٹ بولر محمد سراج نے کہا کہ مشکل دور میں انہیں رائیل چیلنجرس بنگلور میں کھیلنے کا موقع ملا جہاں کوہلی نے ان کی رہنمائی و حوصلہ افزائی کی ۔ دباؤ کو بھول کر کھیل پر توجہ دینے کا مشورہ دیا ۔ خود اعتمادی پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا ۔ آئی پی ایل سے انہیں تجربہ حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ محدود اوورس کے کرکٹ میں کھیلنا اور ٹسٹ کرکٹ میں بہت فرق ہے۔ آسٹریلیا کے دورہ سے وہ مطمئن ہیں، مرحوم والد کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے ساتھ وہ میدان میں اتر رہے تھے اور یہ بات ذہن میں تھی کہ وہ ٹیم انڈیا کیلئے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سینئر کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کا دباؤ تھا ، مگر جسپریت بمراہ نے ان کی حوصلہ افزائی کی ، بہتر مظاہرے پر گلے لگایا ۔ کپتان اجنکیا رہانے نے نوجوان کھلاڑیوں پر بھروسہ کیا ۔ ویراٹ کوہلی کی کپتانی میں جتنا انجوائیے کرتے اتنا ہی انجوائیے رہانے کی کپتانی میں بھی کیا گیا ۔ انگلینڈ سیریز سے متعلق سوال پر کہا کہ ابھی ابھی گھر پہنچا ، گھر کا کھانا کھایا ہوں۔ تھوڑا ریلکس ہوا ہوں۔ وہ امید کرتے ہیں محمد سمیع ‘اومیش یادو کی ٹیم میں دوبارہ کے باوجود تبدیلیاں نہیں رہیں گی ۔ وہ مینجمنٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔ وہ آج بھی خود کو جونیئر مانتے ہیں ۔ آسٹریلیا میں انکے خلاف نسل پرستانہ ریمارکس کئے گئے، یہاں تک کہ انہیں Brown Monkey بھی کہا گیا ان ریمارکس سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ مزید مستحکم ہوئے ۔ الحمدللہ اللہ نے مجھے صبر کی طاقت کی ہے۔ کیمرون کی مدد پر ان کی عالمی کرکٹ میں ستائش سے متعلق سوال پر کہا کہ انہوں نے تشہیر کیلئے بلکہ انسانیت کے ناطے ان کی مدد کی تھی ۔