آلیر انکاؤنٹر ، مسلم تحفظات اور شریعت پر مجلس خاموش کیوں؟

   

محمد علی شبیر کا سوال، مذہبی جماعتوں اور شخصیتوں کی ٹی آر ایس کو تائیدافسوسناک

حیدرآباد ۔ 8۔ اپریل (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد و سابق وزیر محمد علی شبیر نے شریعت میں مداخلت ، مسلم تحفظات اور آلیر انکاونٹر پر حیدرآباد کی مقامی جماعت اور بعض مسلم تنظیموں کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی تائید کرنے والی جماعتوں اور مذہبی شخصیتوں کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ شریعت سے بڑھ کر مسلمان کے لئے کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ ٹی آر ایس دور حکومت میں پانچ مسلم نوجوانوں کو فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا ۔ فرضی انکاؤنٹر کے چار سال مکمل ہوگئے۔ ٹی آر ایس نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا تھا لیکن پانچ برسوں میں وعدہ کی تکمیل کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس کی تائید کرنے والی مقامی جماعت اور مسلم مذہبی تنظیموں اور شخصیتوں کو جواب دینا ہوگا کہ وہ کس بنیاد پر تائید کر رہے ہیں۔ حالانکہ ٹی آر ایس تین اہم معاملات میں مسلمانوں کو مایوس کرچکی ہے۔ انہوں نے مجلس کی قیادت سے سوال کیا کہ وہ ان تینوں مسائل پر خاموش کیوں ہیں۔ آلیر انکاؤنٹر کی ایس آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا ؟ انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں کو فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا جائے ، ان کا تعلق پرانے شہر سے تھا لیکن پرانے شہر کی قیادت نے انتخابی مہم کے دوران ایک مرتبہ بھی فرضی انکاونٹر کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔ انہیں مہلوک نوجوانوں کے افراد خاندان کو انصاف دلانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بی جے پی نے طلاق ثلاثہ بل کے ذریعہ شریعت میں مداخلت کی کوشش کی لیکن کانگریس نے اسے ناکام بنادیا۔ پارلیمنٹ میں جب بل پیش کیا گیا تو اس وقت ٹی آر ایس نے بل کی تائید کی اور رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کے اشارہ پر ٹی آر ایس کے ارکان رائے دہی میں حصہ لئے بغیر ایوان سے چلے گئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو پارٹی شریعت میں مداخلت کے مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، وہ کس طرح مسلمانوں کی ہمدرد ہوسکتی ہے ۔ محمد علی شبیر نے بعض مسلم مذہبی رہنماؤں کی جانب سے ٹی آر ایس کی تائید کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ کم از کم مذہبی شخصیتوں کو شریعت کا پاس و لحاظ ہونا چاہئے تھا ۔ شریعت میں مداخلت کی کھلی طور پر تائید کرنے والی ٹی آر ایس کی حمایت کرنا مذہبی فریضہ کے خلاف ہے۔ اپنے حقیر مفادات کی تکمیل کیلئے برسر اقتدار پارٹی کے ایوانوں میں جاکر چیف منسٹر کی ستائش کرنا باعث افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ٹی آر ایس نے ہر موڑ پر بی جے پی کا ساتھ دیا ہے اور انتخابات کے بعد اگر بی جے پی کو تشکیل حکومت کے لئے ارکان کی ضرورت پڑے گی تو سب سے پہلے ٹی آر ایس تائید کا اعلان کرے گی۔