ارٹیکل370کی منسوخی کے خلاف لکھنے پر کشمیر ٹائمز مہر بند

,

   

نئی دہلی۔ جموں کشمیر کے معروف اخبار کے دفتر کوپیر کے روز انتظامیہ نے مہر بند کردیاہے‘ جس کو ایک سرکاری عمارت میں جگہ فراہم کی گئی تھی‘ جبکہ نیوز پیپر کے مالکین کا دعوی ہے کہ اس عمل میں قانون کے تحت کام نہیں کیاگیاہے۔

سری نگر پریس انکلیو میں کشمیر ٹائمز کے دفتر کو ایسٹیٹس محکمہ نے مہر بند کردیاہے۔

اپنے ایک بیان میں مذکورہ پریس اسوسیشن نے جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے اس روزنامہ کے سری نگر دفتر کو ”اچانک مہر“ بند کرنے کے واقعہ کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے۔

مذکورہ پریس اسوسیشن نے کہاکہ ”نیوز پیپر کے ایکزیکٹیو ایڈیٹر انوردھا بھاسین کے بموجب مہر بند کرنے کی کوئی نوٹس نہیں دی گئی ہے“۔

اس میں بھاسین کے حوالے سے کہاگیاہے کہ اگست2019میں ارٹیکل370کے تحت ریاست کے خصوصی موقف کو برخواست کرنے اور جموں کشمیرمیں ذرائع ابلاغ پر عائد پابندیوں کے خلاف سپریم کورٹ کادروازہ کھٹکھٹانے کی وجہہ سے ”انہیں نشانہ“ بنایاجارہا ہے

مذکورہ نیوز پیپر جموں کشمیر کا سب سے قدیم اخبار ہے‘ اس کا ہیڈ کوارٹر جموں میں ہے اورمگر ایک ایڈیشن سری نگر سے بھی چلایاجاتا ہے۔

مالی بحران کی وجہہ سے دی پرنٹ کا سری نگر ایڈیشن روک دیاگیاہے مگر اس کے دفتر سے ان لائن ایڈیشن کی اشاعت اب بھی جاری ہے۔

اس اخبار کے ساتھ دیگر اخبارات کو او رصحافیوں کو 1993میں دی گئی سرکاری جگہ سے اس مذکورہ نیوز پیپر کا دفتر کام کررہاتھا۔انورادھا بھاسین مالک اور ای ای کشمیر ٹائمز نے کہاکہ کاروائی قانون کے مطابق نہیں ہوئی ہے۔

بھاسین نے دی ٹیلی گراف سے کہاکہ ”وہ لوگ 5بجے شام کے قریب ائے دفتر میں کام جاری تھا انہوں نے عملے سے باہر آنے کو کہا۔

وہاں پر کچھ بحث اور تکرار ہوئی اور میرے عملے نہیں احکامات کے لئے استفسار کیامگر انہوں نے کہاکہ اعلی حکام سے بات کرلیں۔

انہوں نے باہر سے ایک قفل لگادیا او رسارا انفرسٹچکر اندر رہ گیاہے“۔

مذکورہ بیان میں کہاگیا ہے کہ دی پریس اسوسیشن کشمیر ٹائمز کو فوری کھولنے اور اس کے صحافی کو اپنے پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ”اسی وقت میں ریاستی انتظامیہ ”خاطی“ عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کرئے۔

ریاست کا قانون اپنا کام کرے گا اور معروف نیوز پیپر کے دفتر جس کو بند کردیاگیاہے اس کو فوری کھول دیاجانا چاہئے“۔ ایکریڈیٹ صحافی کی میڈیا تنظیم پریس اسوسیشن ہے۔