ایرانی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر پروفیسر علی حداد عادل کی درگاہ حضرت شیخ جی حالی ؒپر حاضری

   

حیدرآباد 10 فروری (راست) ہندوستان کی تاریخ شاہد ہے کہ یہاں اُردو اور فارسی زبانوں کے میل نے ادبی دنیا میں گنگا جمنی تہذیب، بین مذہبی ہم آہنگی اور رنگا رنگی ثقافت کو فروغ دیا ہے۔ ان زبانوں کی ترویج نے آستانوں اور صوفیائے کرام کی تعلیمات کو آگے بڑھانے میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔ حیدرآباد میں مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ انجمن فارسی اساتذہ کی بین الاقوامی کانفرنس کے مندوبین میں تشریف لائے ایرانی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر پروفیسر غلام علی حداد عادل نے حضرت شیخ جی حالی صاحب قبلہؒ کی بارگاہ پر حاضری دی اور سجادہ نشین مولانا صوفی شاہ محمد مظفر علی چشتی ابوالعلائی سے ملاقات کی۔ اس تاریخی ورثہ کے تحفظ اور نگہداشت، قومی یکجہتی، بین مذہبی ہم آہنگی اور امن عالم کے حوالے سے مولانا کی خدمات کی اُنھوں نے ستائش کی۔ پروفیسر صاحب نے مزید کہاکہ بزرگان دین کا بھی یہی شیوہ رہا ہے۔ اُردو اور فارسی زبانوں میں تصوف پر بہت سارا مواد موجود ہے جس کو اصل زبانوں میں پڑھ کر تصوف کے صحیح مفہوم کو سمجھا جاسکتا ہے۔ اسی لئے ادب سے وابستہ اسکالرس کو اُردو اور فارسی زبانوں سے نہ صرف ہم آہنگ ہونا ہے بلکہ ان زبانوں پر عبور بھی حاصل کرنا ضروری ہے۔ ادبی میدان ہو یا علم و تحقیق کا دیگر زبانوں کی طرح فارسی کا بھی ایک وسیع اور قابل رشک ادبی سرمایہ ہے اور کئی علوم کا ذخیرہ ہے۔ جس کے مطالعہ کے لئے خاص طور پر خانقاہی نظام سے وابستہ افراد کو اس زبان کا سیکھنا اور استفادہ کرنا ضروری ہے۔