اے پی اسمبلی کے سابق اسپیکرشیواپرساد راؤ کی مشتبہ خودکشی

,

   

اسمبلی سے فرنیچر کے سرقہ کے الزام پر مقدمہ درج کرنے کے بعد تلگودیشم لیڈرکو سخت صدمہ تھا

حیدرآباد ۔16ستمبر ( پی ٹی آئی) تلگو دیشم پارٹی کے سینئر لیڈر اور آندھراپردیش اسمبلی کے سابق اسپیکر کوڈیلا شیوا پرساد راؤ پیر کو یہاں خودکشی کے ایک مشبہ واقعہ میں فوت ہوگئے ۔ عینی شاہدین کے چشم دید گواہوں کے بیانات مطابق شیوا پرساد راؤ نے مشتبہ طورپر خودکشی کی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر پولیس اے آر سرینواس نے کہا کہ راؤ نے مشتبہ خودکشی کی ۔ تاہم انہوں نے واقعہ کی مزید وضاحت نہیں کی ۔ مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈی سی پی نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی صورتحال واضح ہوسکتی ہے ۔ 72سالہ تلگودیشم لیڈر کو گذشتہ ماہ اُس وقت سخت الجھن کا سامنا کرنا پڑا تھا جب آندھراپردیش پولیس نے اسمبلی کے فرنیچر کو غیرقانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھنے کے الزام کے تحت ایک فوجداری مقدمہ دائر کیا تھا ۔ کوڈیلا شیوا پرساد راؤ جو پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر تھے اُن کے پسماندگان میں شریک حیات ، دو لڑکے اور ایک لڑکی شامل ہے۔ ڈی سی پی سرینواس اور دواخانہ کے حکام نے کہا کہ راؤ کو آج 11بجے دن اُن کے گھر سے تقریباً بے جان حالت میں بسوا تارکم انڈو ۔ امریکن کینسر ہاسپٹل لایا گیا تھا ۔ان کی سانس بحال کرنے کی ممکنہ کوشش کی گئی لیکن بے سود ثابت ہوئی اور وہ فوت ہوگئے ۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ’’ ارکان خاندان کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ چند دنوں سے بے چینی کے شکار تھے لیکن اصل وجوہات کا ہنوز کوئی علم نہیں ہوسکا ہے ‘‘ ۔ ہاسپٹل نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا کہ راؤ کو 11.35 بجے دن ’ بے جان ‘ حالت میں دواخانہ لایا گیا تھا اور ضابطہ کے مطابق تمام ضروری اقدامات کا فوری آغاز کردیا گیا تھا ۔ دواخانہ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر آر وی سدھاکر راؤ نے کہاکہ ’’ بسواتارکم انڈو ۔ امریکن کینسر ہاسپٹل میں میڈیکل ٹیم کی ممکنہ حد تک بہترین مساعی کے باوجود اُن کی سانسیں بحال نہیں کی جاسکیں اور دوپہر 12:39 بجے انہیں مردہ قرار دیا گیا ‘‘ ۔ ڈی سی پی نے کہا کہ راؤ کے پاس سے کوئی خودکشی نوٹ دستیاب نہیں ہوا اور اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے رتبہ کے آفیسر کے تحت تحقیقات جاری ہیں ۔ آندھراپردیش پولیس نے ان کی موت سے چند ہفتہ قبل آندھراپردیش اسمبلی کے ایک آفیسر کی شکایت پر 25 اگست کو ہندوستانی تعزیری ضابطہ کی دفعات 409 ( عوامی خدمت گذار کی جانب سے مجرمانہ اعتماد شکنی) اور 411( بددیانتی سے مسروقہ املاک کا حصول ) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔ آندھراپردیش میں حکمراں وائی ایس آر کانگریس نے ڈاکٹر کوڈیلا شیوا پرساد راؤ کو ایسا ’چور‘ قرار دیا تھا جس نے ریاستی مقننہ کے ساز و سامان کا سرقہ کرلیا تھا ۔ تاہم شیوا پرساد راؤ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی ۔کوڈیلا شیوا پرساد راؤ 1983ء میں تلگودیشم کے قیام کے بعد سے اُس کے اہم لیڈر رہے ۔ انہوں نے این ٹی راما راؤ اور این چندرا بابو نائیڈو کی حکومتوں میں وزیر داخلہ ، وزیر آبپاشی اور وزیر صحت کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھی ۔ اسمبلی کیلئے 6مرتبہ منتخب کوڈیلا شیوا پرساد راؤ تقسیم شدہ آندھراپردیش اسمبلی کے پہلے اسپیکر بھی تھے ۔