بنگال میں بی جے پی کی رتھ یاترا کو سپریم کورٹ کی ہری جھنڈی

   

نئی دہلی۔ 15 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج مغربی بنگال حکومت کو کہا ہے کہ وہ بی جے پی کی مجوزہ رتھ یاترا کو منعقد کرنے کی اجازت دے۔ بی جے پی جوکہ ’’گناتنترا بچاؤ یاترا‘‘ کے نام سے بنگال میں ایک رتھ یاترا نکالنے کی خواہاں ہے جسے آج سپریم کورٹ نے ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے بنگال حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس یاترا کی اجازت دے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر مشتمل بینچ نے مغربی بنگال کو نہ صرف بی جے پی کی رتھ یاترا کی اجازت دینے کی ہدایت دی بلکہ مغربی بنگال کی بی جے پی یونٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مجوزہ رتھ یاترا کے نظرثانی پروگرام کو بھی داخل کریں تاکہ متعلقہ اتھاریٹی سے ضروری منظور نامہ حاصل کئے جاسکیں۔ اس بینچ میں جسٹس ایل این راؤ اور ایس کے کوئل بھی موجود تھے جس نے مغربی بنگال کی حکومت کو کہا ہے کہ وہ نظرثانی شدہ شیڈول پر غور کریں جوکہ بی جے پی کی رتھ یاترا کا ہوگا۔ بینچ نے کہا کہ یہ دستوری روسے بنیادی حق ہے کہ ہر کسی کو اظہار خیال کا موقع دیا جائے۔ بینچ نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت لا اینڈ آرڈر کے موقف کی بنیاد پر رتھ یاترا کو غیرمجازی قرار نہیں دے سکتی اور بی جے پی کو بھی چاہئے کہ وہ امن و امان کے تمام شرائط کی تکمیل کے ساتھ رتھ یاترا کو منعقد کرے۔ عدالت عظمی نے ریاستی حکومت کی جانب سے رتھ یاترا کے لئے حاصل کی جانے والی اجازت کے تمام پہلوؤں پر غور کرچکی ہے۔ قبل ازیں بی جے پی کی بنگال یونٹ نے 21 ڈسمبر کو کولکتہ ہائیکورٹ کے حکم نامہ کو چیلنج کیا تھا جس میں واحد جج کے بینچ نے رتھ یاترا کی اجازت نہیں دی تھی۔ بی جے پی نے اب 40 روزہ اس پروگرام میں تخفیف کرتے ہوئے اسے 20 یومیہ یاتراؤں میں تبدیل کردیا ہے جوکہ مشیرآباد ضلع کے بھارم پور سے شروع ہوگی جوکہ ساؤتھ 24 پرگنا ضلع کے ڈائمنڈ ہرب، مدنی پور اور لوک سبھا حلقہ شمالی کولکتہ سے ہوکر گزرے گی۔ قبل ازیں مغربی بنگال کی بی جے پی یونٹ نے سپریم کورٹ سے ریالی کی اجازت کیلئے رجوع کیا تھا تاکہ وہ ریاست میں 22 پارلیمانی حلقوں کا احاطہ کرسکے۔ بی جے پی نے اپنی درخواست میں پرامن یاترا کو بنیادی حق قرار دیا تھا ۔