دنیا کے نصف جمہوری ممالک میں جمہوریت زوال پذیر : رپورٹ

   

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ الکٹورل اسسٹنس کے ڈائرکٹر کیساس زیمورا کا انکشاف

نیویارک ؍ ٹوکیو : ایک بین الاقوامی تھنک ٹینک کے مطابق یوکرین میں جنگ اور معاشی بحران نے دنیا بھر میں جمہوریت کی صورتِ حال کو متاثر کیا ہے اور دنیا کے نصف سے زائد جمہوری ممالک میں جمہوریت کمزور ہو رہی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فور ڈیموکریسی اینڈ الیکٹرول اسسٹنس (آئیڈیا) کے ڈائریکٹر کیساس زیمورا کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت دنیا میں جمہوریت کے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ سیاست میں آنے والی گراوٹ کا بنیادی سبب یوکرین جنگ کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جمہوریت و سیاست میں گراوٹ سے مراد یہ ہے کہ انتخابات کی شفافیت پر سوال بڑھ رہے ہیں۔ قانون کی حکمرانی خطرہ میں ہوسکتی ہے اور شہریوں کی آزادیوں پر حد بندیاں بڑھتی جاری ہیں۔ انٹرنیشنل آئیڈیا کی جاری کردہ درجہ بندی میں ایسے ممالک کو ’بیک سلائیڈنگ‘ کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے جن کا نظام جمہوری تو ہے لیکن وہاں جمہوریت گراوٹ کا شکار ہوئی ہے۔ ان ممالک کی تعداد بڑھ کر 6 ہوگئی ہے اور ان میں امریکہ، برازیل، ہنگری، ہندوستان ، ماریشس ، پولینڈ کے علاوہ رواں برس ایل سلواڈور بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ حالیہ رپورٹ میں امریکہ کے بارے میں آئیڈیا کے ڈائریکٹر کیساس زیمورا نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہم امریکہ میں دیکھ رہے ہیں وہ بہت فکر مندی کی بات ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں سیاسی تقسیم بڑھتی جارہی ہے، ادارے غیر موثر ہورہے ہیں اور شہری آزادیوں کو خدشات لاحق ہیں۔ کیساس زیمورا کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج کی شفافیت پر بلا ثبوت سوال اٹھانے کے نئے سیاسی رجحان کی وجہ سے امریکہ میں سیاسی تقسیم اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب صرف نئی حکومت کے انتخابات سے یہ خلیج دور نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ جنسی اور تولیدی حقوق میں دو قدم پیچھے ہٹا ہے۔ یہ اس لیے غیر معمولی ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک اس حوالے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انٹر نیشنل آئیڈیا کی رپورٹ میں 173 ممالک کا جائزہ شامل ہے جن میں سے 104 جمہوری ممالک ہیں اور 52 ممالک میں جمہوریت گراوٹ کا شکار ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ 27 ممالک آمریت کی جانب بڑھ رہے ہیں جب کہ جمہوریت کی جانب سفر کرنے والے ممالک اس تعداد سے نصف یعنی 13 ہیں۔