صدارتی انتخاب : ٹی آر ایس کا ووٹنگ میں حصہ نہ لینا بی جے پی کی مدد

,

   

حیدرآباد۔22۔جون(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹر سمیتی صدارتی انتخابات میں اپوزیشن کے متحدہ امیدوار یشونت سنہا کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرتی تب بھی یشونت سنہا کی کامیابی کے امکانات موہوم ہیں !چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے صدارتی انتخابات میں اپوزیشن امیدوار کے حق میں اپنے ووٹ کے استعمال کا فیصلہ کرلیا ہے اس کے باوجود وہ پارٹی مفادات کے متعلق متفکر ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن امیدوار کی کامیابی کے آثار موہوم ہیں تو انتخابات میں حصہ لینے کی بجائے غیر حاضر رہتے ہوئے بی جے پی کے متعلق نرم گوشہ اختیار کیا جائے۔تلنگانہ راشٹر سمیتی اگر صدر جمہوریہ کے انتخابات کیلئے رائے دہی سے غیر حاضر رہتی ہے تو ٹی آر ایس کی بی جے پی کو بالواسطہ مدد ہوگی اسی لئے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤمختلف امور کا جائزہ لے رہے ہیں اور ابھی نتیجہ پر نہیں پہنچ پائے ہیں کہ اپوزیشن امیدوار کے حق میں ووٹ استعمال کئے جائیں یا غیر حاضر رہا جائے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ٹی آر ایس نے اپوزیشن امیدوار یشونت سنہا کی تائید کا فیصلہ کیا ہے لیکن تاحال کوئی قطعی احکام جاری نہیں کئے گئے ۔ کہا جا رہاہے کہ چندر شیکھر راؤاب بھی مشاورت میں مصروف ہیں۔ ٹی آر ایس نے سابق میں صدر جمہوریہ و نائب صدر جمہوریہ کے انتخابات میں بی جے پی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا تھا اور اس کے بعد کئی بلوں پر غیر حاضر رہ کر بالواسطہ طور پر ان کی میں بی جے پی کی مدد کی تھی اسی لئے کہا جا رہاہیکہ ٹی آر ایس کی جانب سے صدر جمہوریہ انتخابات میں بھی غیر حاضر رہ کر بی جے پی کی مدد کئے جانے کا امکان ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ کے سی آر سے این سی پی سربراہ شردپوار نے رابطہ کرکے اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا کی تائید کیلئے آمادہ کرلیا ہے لیکن چیف منسٹر کا کہناہے کہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے متعلق فیصلہ کرنے پارٹی کے پاس اب بھی کافی وقت ہے اور پارٹی اس پر مشاورت کے بعد قطعی فیصلہ کریگی۔پارٹی قائدین کا کہناہے کہ کے سی آر اور ٹی آر ایس کیلئے اپوزیشن امیدوار کی تائید بھی مشکل ہورہی ہے کیونکہ اگر ٹی آر ایس کی جانب سے اپوزیشن امیدوار کے حق میں ووٹ استعمال کئے جاتے ہیں تو عوام میں یہ پیغام جائے گا کہ ٹی آر ایس نے کانگریس کے تائیدی امیدوار کے حق میں ووٹ استعمال کئے ہیں جو کہ ٹی آر ایس کو ریاست میں نقصان کا سبب بن سکتا ہے اسی لئے پارٹی نے اب تک کسی فیصلہ سے واقف نہیں کروایا ۔ذرائع کے مطابق کے سی آر کے قریبی رفقاء اور مشیروں کے علاوہ وہ خود اس امیدوار کی تائید کے حق میں نہیں ہے جس کو کانگریس کی تائید حاصل ہو اسی لئے وہ تیسرے امیدوار کیلئے راہیں ہموار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔م