انہوں نے بی جے پی او رکانگریس دونوں کو نشانہ بھی بنایا اور انہیں ”ایک سکہ کے دورخ“ قراردیا۔
لکھنو۔ بی ایس پی صدر مایاوتی نے چہارشنبہ کے روز مرکز پر زوردیا کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے دستبرداری اختیار کرے اور ایک نیا قانون بنانے کے لئے اتفاق رائے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جس کی وجہہ سے انتشار کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔
انہوں نے بی جے پی او رکانگریس دونوں کو نشانہ بھی بنایا اور انہیں ”ایک سکہ کے دورخ“ قراردیا۔اپنی64ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ ”ملک کی 130کروڑ عوام سی اے اے اور این آرسی سے متاثر ہورہی ہے ٹھیک اسی طرح جیسا نوٹ بندی میں ہوئے تھے۔
مذکورہ بی جے پی حکومت کو چاہئے کہ (مذکورہ نیاقانون)لائے اور اس کے لئے بڑے پیمانے پر اتفاق رائے بھی قائم کرے۔ نہ تو انہوں نے اس کے لئے کل جماعتی اجلاس طلب کیا اور نہ ہی اس کو تبادلے خیال کے لئے پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی کو روانہ کیاہے۔
صرف مرکز کی ہٹ دھرمی کی وجہہ سے‘ مذکورہ سی اے اے ایسا لگ رہا ہے کہ امتیازی سلوک پر مشتمل اور غیرائینی ہے او ربی جے پی کی متعدد کوششوں کے بعد لوگوں میں غلط فہمیاں اب بھی برقرار ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ”یہ بلکل صحیح نہیں ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک کی حکومت میں مسلمان دبائے نہیں جارہے ہیں‘ بالخصوص پاکستان میں۔جو کوئی بھی ظلم وستم کا شکار ہے‘ انہیں واپس لینا چاہئے اور ہر ایک سے اتفاق کے ساتھ نیا قانون بنایا جائے“۔
انہوں نے کہاکہ ”ہماری پارٹی جھوٹ کی بنیاد پر خراب سیاست میں ملوث نہیں ہوتی۔
پچھلے ماہ کانگریس کے یوم تاسیس کے موقع پر‘ یہ کہاگیاتھا کہ کانگریس کے چھوڑ کر یوپی میں کوئی بھی اپوزیشن جماعت آواز نہیں اٹھارہی ہے‘
جب مرکزی کابینہ نے سی اے اے کو منظوری دی‘ میں پہلی فرد تھی جس نے اپنا احتجاج درج کرایا۔ اس وقت کانگریس او ردیگر پارٹیاں اس پر خاموش تھیں“۔