کیرالا کی طرح این پی آر و این آر سی پر بھی روک لگائی جائے

   

امیر جماعت اسلامی تلنگانہ حامد محمد خان کا مطالبہ ۔ عوام کی تشویش دور کرنے چیف منسٹر پر زور

حیدرآباد۔17فروری(سیاست نیوز) شہریت ترمیم قانون کے خلاف ریاستی کابینہ کی جانب سے اسمبلی میں قرار داد کی منظوری کے فیصلہ کا جماعت اسلامی ہند تلنگانہ خیر مقدم کرتی ہے اور چیف منسٹر سے مطالبہ کرتی ہے کہ ریاست میں این پی آر اور این آر سی پر روک لگانے کے اقدامات کئے جائیں۔ جناب حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت تلنگانہ نے آج ایک بیان میں کہا کہ تلنگانہ راشٹرسمیتی نے شہریت ترمیم بل کے خلاف اپنے ووٹ کا استعمال کرإے دانشمندی کا ثبوت دیا تھا اور اب کابینہ اجلاس میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف اسمبلی میں قرارداد کی پیشکشی کا فیصلہ کرکے خوش آئند اقدام کیا ہے لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ این پی آر اور این آر سی کے متعلق عوام میں پائی جانے والی تشویش کو دور کرنے اقدامات کرتے ہوئے این پی آر اور این آر سی پر بھی روک لگائے۔ انہو ںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کیرالا کے طرز پر این پی آر کو روکنے اقدامات کرکے تمام امور پر فوری روک لگائے۔ جناب حامد محمد خان نے کہا کہ حکومت کو دستور کی دفعہ 141کا استعمال کرکے سپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے علاوہ ازیں حکومت بالخصوص چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ کو مردم شماری کے ساتھ این پی آر کے سلسلہ میں ضلع کلکٹرس کی جانب سے جاری اعلامیہ کا از خود نوٹ لیتے ہوئے عوام میں پائی جانے والی تشویش کو دور کریں ۔ انہو ںنے اپنے بیان میں کہا کہ این پی آر اور این آر سی کے متعلق متضاد اطلاعات کے سبب عوام دستاویزات کے لئے در بہ در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور درمیانی افراد دستاویزات کی تیاری کے نام پر رشوت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں اسی لئے ریاستی حکومت کو اس معاملہ میں فوری وضاحت کرنی چاہئے ۔ جناب حامد محمد خان نے ریاستی حکومت اور چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ این پی آر اور این آر سی پر روک لگانے کے اقدامات کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کریں کہ ریاست تلنگانہ میں این پی آر اور این آر سی نافذ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سروے کے دوران این پی آر کے سوالات کئے جائیں گے۔ انہو ںنے مردم شماری کے ساتھ این پی آر کی اطلاعات کی بھی وضاحت طلب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلہ پر عہدیدارو ںکی جانب سے جاری کئے جانے والے اعلامیہ پر اپنے موقف کو واضح کرے۔