شہر ابتداء سے حیدرآباد ہے ‘ بھاگیہ نگر کبھی نہیں رہا

,

   

آر ٹی آئی سوال کے جواب میں محکمہ آثار قدیمہ کا واضح جواب ۔ فرقہ پرستوں کو جھٹکا
حیدرآباد 5 اگسٹ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کا نام تاریخ میں کبھی بھاگیہ نگر نہیں تھا بلکہ شہر کے کسی اور نام کی کوئی دلیل نہیں ملتی ۔ محکمہ آثار قدیمہ نے آرٹی آئی جہدکار کی داخل کردہ درخواست کے جواب میں ت کی توثیق کی کہ شہر کا نام تبدیل نہیں کیا گیا اور نہ بھاگیہ نگر کے کوئی شواہد محکمہ آثار قدیمہ کے پاس ہیں۔ چارمینار سے متصل متنازعہ ڈھانچہ کی تاریخی حیثیت نہ ہونے کا جواب دینے کے بعد محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے یہ دوسرا بڑا جواب ہے جو فرقہ پرستوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ بی جے پی جو باربار شہر کے نام کو تبدیل کرنے کی بات کرتی ہے اس کیلئے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے دیا گیا یہ جواب کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ آرٹی آئی جہدکار نے محکمہ آثار قدیمہ سے سوالات میں استفسار کیا کہ شہر حیدرآباد کا نام کبھی بھاگیہ نگر تھا یا نہیں ! اگر شہر کا نام بھاگیہ نگر تھا تو کتنے برس تک شہر کو بھاگیہ نگر کے نام سے جانا جاتا تھا !اس کے علاوہ استفسار کیا کہ شہر حیدرآباد کے نام کی تبدیلی کی سابق میں کوئی تجویز پیش کی گئی تھی یا کسی سکہ پر بھاگیہ نگر کندہ ہونے کی دلیل ہے! محکمہ آثار قدیمہ کے جواب میں واضح کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی تفصیلات محکمہ آثار قدیمہ کے پاس موجود نہیں ہے ۔ سیاسی مفادات کیلئے بی جے پی کی جانب سے حیدرآباد کے نام کی تبدیلی کے علاوہ بے بنیاد بیانات اور شواہد کی پیشکشی کی کوششوں کو آرٹی آئی کے اس جواب سے دھکہ لگا ہے حالانکہ اس مسئلہ کو بی جے پی نے شہر ہی نہیں بلکہ ریاست اور قومی سطح پر بھی اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ نے جو جواب دیا ہے اس کے مطابق شہر کی تاریخ میں بھاگیہ نگر کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا اور نہ ہی بھاگیہ نگر کے نام سے کوئی سکہ جاری کیا گیا ۔ ملک میں شہروں کے نام کی تبدیلی کے ساتھ بی جے پی کی جانب سے حیدرآباد کے نام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن اب جبکہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ شہر اپنے قیام سے ہی حیدرآباد ہے تو اس بے بنیاد مطالبہ کو ترک کردیا جانا چاہئے ۔ بتایاجاتا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کے اس جواب پر ردعمل سے بی جے پی نے اپنے قائدین کو روک دیا ہے کیونکہ بیان بازی کی صورت میں خفت اٹھانی پڑسکتی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ نے سابق میں تاریخی چارمینار کے دامن میں غیر قانونی ڈھانچہ کے متعلق بھی واضح کہا تھا کہ چارمینار سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔م