دیوبند نے بقرعید پر لگائے گئے تحدیدات ہٹانے کی خواہش کا اظہار کیاہے

,

   

دیو بند۔ دینی درس گاہ درالعلوم دیو بند نے یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کے نام ایک مکتوب لکھا کر مجوزہ عید الاضحی کے موقع کے پیش نظر پانچ مطالبات کئے ہیں۔

مساجد میں نماز
درالعلوم کے ترجمان مفتی اشرف عثمانی نے مکتوب میں یہ کہاکہ موثر سماجی دوری کے ساتھ مساجد میں نماز کی منظوری دی جانی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ جانوروں کے ذبیحہ

کے انتظامات کئے جانے چاہئے او ربکروں کی فروخت پر نافذ امتناعات کو ہٹایاجانا چاہئے۔ عید کے لئے مارکٹ اور شاپنگ مالس کو کھولا رکھا جائے اور ”مساجد میں پانچ افراد کی اجازت“ کے قواعد کو ہٹایاجانا چاہئے۔

مذکورہ مفتی نے کہاکہ 31جولائی یا پھر یکم اگست کو ہونے والی امکانی عید کے پیش نظر مذکورہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ہفتہ واری لاک ڈاؤن کو منگل یا چہارشنبہ کے روز منتقل کرے

ایس پی ایم پی
درایں اثناء سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنبھل شفیق الرحمن برق نے بھی مطالبہ کیاکہ مسلمانوں کو بقر عید کے موقع پر مساجد میں نمازادا کرنے کی اجازت دی جائے۔

نو ے سالہ برق نے سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ اویناش کرشن کو ایک یادواشت پیش کی اور کہاکہ گھروں میں انفرادی طور پر نماز کی ادائیگی کافی نہیں ہے۔

بعدازاں انہوں نے رپورٹرس کو بتایا کہ”مساجد میں لوگوں کی محدود تعداد کو ہی اجازت دی جارہی ہے۔ وہ کافی نہیں ہے۔

انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ دنیا کو بچانے اور عالمی وباء کویڈ19کو ختم کرنے کے لئے دعا کے مقصد سے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینی چاہئے“۔

مذکورہ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ”جب مسلمان متحد ہوکر اللہ سے معافی مانگتے ہیں بالخصوص اس روز تو ان کی دعائیں رد نہیں کی جاتی ہیں۔

میں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ اس روز نماز ادا کرنے کی اجازت دیں اور لوگوں کو دنیا سے وباء کے خاتمہ کے لئے اجتماعی دعاء کا موقع فراہم کریں۔ ہم اس کے لئے کویڈ پروٹوکال کے تحت احتیاطی اقدامات کو یقینی بنائیں گے“

بقر عید
جولائی31یا پھر یکم اگست کے روز عید الاضحی متوقع ہے۔مذکورہ سماج وادی پارٹی لیڈر نے ضلع انتظامیہ پر زوردیاکہ وہ عید کے پیش نظرمیویشیوں کی مارکٹ کو کھولنے کی اجازت دیں۔

درایں اثناء ضلع مجسٹریٹ اویناش کرشن نے کہاکہ ریاستی حکومت نے مساجد یاکسی بھی مذہبی مقام پر میں پانچ سے زائد لوگوں کے اجتماع کو غیر قانونی قراردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”فی الوقت تک یوپی حکومت سے اس ضمن میں کوئی ہدایت نہیں ائی ہے اور عید کے لئے جو احکامات جاری کئے جائیں گے اس کے مطابق کام کیاجائے گا“