ڈسمبر 5کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے ہدایت ملنے کے بعد نااہل قراردئے گئے 17میں سے 16اراکین اسمبلی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی‘ بیگ جس پر ائی ایم اے پونزی اسکیم کے کروڑ ہا روپئے کے اسکام پر سی بی ائی کی جانچ چل رہی ہے‘
کو بھگوا پارٹی میں شامل نہیں کیاگیاہے
بنگلورو۔یہا ں شیواجی نگراسمبلی حلقہ میں بی جے پی کی انتخابی مہم کے دفترکی افتتاحی تقریب کے موقع پر کچھ دن قبل روشن بیک کی ایک جھلک دیکھی گئی تھی۔
جہاں پر انہوں نے ترقی کی مفاد میں مسلمانوں سے وزیراعظم نریندر مودی کی حمایت کرنے کی اپیل کی تھی۔ سات مرتبہ سے رکن اسمبلی رہنے والے اس لیڈر کی یہی ایک جھلک تھی جو5ڈسمبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کی دوڑ میں ہیں۔
جولائی کے مہینے میں اپنی پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی سے وابستہ ہونے والے کانگریس اور جے ڈی(ایس) کے 17اراکیم اسمبلی میں 68سالہ بیگ بھی شامل ہیں‘
جس کی وجہہ سے کانگریس‘ جے ڈی (ایس) اتحادی حکومت گری تھی۔
مخالف انحراف قانون کے تحت مذکورہ تمام اراکین اسمبلی کو نااہل قراردیاگیاتھا‘ جس کی وجہہ سے ضمنی الیکشن کرانے کی ضرورت پڑی۔ڈسمبر 5کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے ہدایت ملنے کے بعد نااہل قراردئے گئے 17میں سے 16اراکین اسمبلی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی‘
بیگ جس پر ائی ایم اے پونزی اسکیم کے کروڑ ہا روپئے کے اسکام پر سی بی ائی کی جانچ چل رہی ہے‘ کو بھگوا پارٹی میں شامل نہیں کیاگیاہے۔
شروعات میں یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اتری ں گے مگر بی جے پی کی جانب سے ان کے حمایت والے امیدوار کو حکومت میں شامل کرنے کے وعدے کے ساتھ فیصلہ تبدیل ہوگیاہے۔
مبینہ طور پر یہ بھی کہاجارہا ہے بھگواپارٹی نے انہیں مشورہ دیاہے کہ وہ پردے کے پیچھے سے کام کریں اوربرسرعام کسی بھی تبصرے سے گریز کریں۔
بی جے پی حکومت کے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ”شیواجی نگر حلقہ کے ضمنی الیکشن کے پس منظر میں ائی ایم اے کا معاملہ سرگرم ہے۔کوشش یہی ہے کہ اس کو انتخابی مسئلہ نہ بننے دیاجائے“۔
بیگ کے بیٹے رومان نے کچھ ہفتوں قبل ایک ٹوئٹ کیاتھا کہ ان کے والد بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اب تک اس اقدام کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔تاہم بیگ اپنی وفاداری کے تئیں واضح ہیں۔بی جے پی انتخابی مہم دفتر کی تقریب میں سینئر سیاسی لیڈر نے کہاکہ ”شیواجی نگر ایک چھوٹا ہندوستان ہے جہاں پر مسلمان‘ ہندو‘ جین‘ عیسائی اور سکھ ایک ساتھ رہتے ہیں۔
اگر آپ اس ملک میں ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو پھر مودی جی کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ملانے کی ضرورت ہے اور ملک کوآگے بڑھانے کاموقع ملے گا۔ یہاں تک مسلمان بھائی بہنوں کو بھی چاہئے کہ وہ ملک کو آگے لے جانے کے لئے آگے ائیں۔مسلمان ترقی نہیں چاہتے ایسا پیغام نہیں جانا چاہا چاہئے“۔
علاقے کے بی جے پی امیدوار ایم شروانا نے بھی یہ صاف کردیا ہے کہ وہ سابق کانگریسی کے کاندھوں پر کھڑے ہوئے ہیں۔بی جے پی امیدوار کی حیثیت سے پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت انہوں نے کہاکہ ”میرے ساتھ کچھ لیڈران ہیں۔ روشن بیگ ایک سینئر لیڈر جنھوں نے (مذکورہ حلقہ) سے سات مرتبہ جیت حاصل کی ہے۔
اگر وہ بی جے پی امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کرتے تو ایک بڑی مارجن سے جیت حاصل کرلیتے“۔درایں اثناء کانگریس نے مسلم ووٹ کی بنیاد او رائی ایم اے اسکام کی برہمی کا فائدہ اٹھانے کی غرض سے رضوان ارشد کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
ائی ایم اے اسکام کی وجہہ سے گونگے پن کا شکار کانگریس کے بڑے مسلم قائدین جس میں سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد حان اور سی ایم ابراہیم جو خود ضمنی الیکشن میں مقابلے کے خواہاں تھے پیچھے ہوگئے ہیں کی وجہہ رضوان کی انتخابی مہم کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔
مذکورہ بی جے پی اور ساوران کی مہم ارشد کو باہری کے طور پر پیش کرنے کی کوشش میں مصروف ہے کیونکہ ان کاتعلق میسور سے ہے