ضمانت پر صدیقی کاپن کی اہلیہ نے کہا’انصاف میں تاخیر ہوئی‘ مگر خوش ہوں‘۔

,

   

کاپن فی الحال لکھنو ضلع جیل میں بند ہیں جس کودوسال قبل اترپردیش کے ہاتھرس کے راستے پر گرفتارکرلیاگیاتھا جہاں پر ایک دلت عورت کو مبینہ عصمت ریزی کے بعد قتل کردیاگیاتھا۔


ملاپورم۔ کیرالا نژاد صحافی صدیقی کاپن کی بیوی نے منی لانڈرنگ معاملہ میں کاپن کو ضما نت ملنے کا خیرمقدم کیا اور کہاکہ ”انصاف میں تاخیر“ ہوئی ہے۔ ملاپورم ضلع میں وینگارا میں اپنے مکان پر میڈیاکو ریحانتھ کاپن نے بتایا کہ ”انصاف میں تاخیرہوئی مگر وہ خوش ہیں۔

انہیں ضمانت مل گئی اس سے میں خوش ہوں۔ میں اس حقیقت سے ناخوش ہوں کہ اس میں کافی وقت لگا ہے“۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز منی لانڈرنگ معاملے میں کاپن کو ضمانت دی ہے۔

ان کی اہلیہ نے کہاکہ ضمانت کے احکاما ت دستیاب نہیں ہے اس کئے سوائے اس کے کچھ نہیں معلوم کہ دو افراد کی شخصی ضمانت مانگی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو دن قبل ہی وہ اترپردیش کے لکھنو سے واپس ہوئی ہیں۔کاپن فی الحال لکھنو ضلع جیل میں بند ہیں جس کودوسال قبل اترپردیش کے ہاتھرس کے راستے پر گرفتارکرلیاگیاتھا جہاں پر ایک دلت عورت کو مبینہ عصمت ریزی کے بعد قتل کردیاگیاتھا۔

کاپن او ردیگر تین لوگوں ہر پاپولر فرنٹ آف انڈیاکے ساتھ تارجڑنے کاالزام ہے۔ستمبر میں سپریم کورٹ نے اس کیس میں کاپن کوضمایت دی مگر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے دائر کردہ منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں وہ جیل میں ہی قید تھے۔

ان کی بیوی نے کہاکہ اس سے سابق کے کیس میں بھی ضمانت کو چار ماہ کا وقفہ گذر جانے کے بعد بھی ضمانت کی جانچ کا عمل پورا نہیں کیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”مجھے نہیں معلوم اس میں بھی کتنا وقت لگے گا“۔

درایں اثناء مذکورہ کیرالا یونین آف ورکنگ جرنلسٹ (کے یوڈبلیو جے) جو ان کی رہائی کے لئے جدوجہد کررہا ہے‘ احکامات کا خیرمقدم کیا مگر کہاکہ اس میں تاخیرہوئی ہے۔

کے یوڈبلیوجے کے جنرل سکریٹری آر کرن بابو نے ایک بیان میں کہاکہ ”کاپن کا بے قصور ہونا ثابت ہونے تک کے یوڈبلیوجے جدوجہد کرتا رہے گا“۔

اکٹوبر2020میں ان کی گرفتاری کے وقت مذکورہ صحافی اوردیگر تین لوگوں کو تشدد کے لئے اکسانے کی سازش کاحصہ بتاکر مورد الزام ٹہرایاگیاتھا۔

اس وقت ان پر ائی پی سی‘ یو اے پی اے اور ائی ٹی ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔ فی الحال وہ لکھنو کی جیل میں قید ہیں