کسانوں کو درپیش بحران یا پھر نوجوانوں کی بے روزگاری نے مودی پر یقین کے ساتھ وہ ان مسائل کا حل کریں گے‘ انہیں دوسرا موقع دیاگیا ہے‘تاکہ وہ ان مسائل کا خیال رکھیں۔
حیدرآباد۔ پچھلے ہفتہ ایک چونکا دینے والے فیصلہ وزیراعظم نے لیتے ہوئے دو کابینی کمیٹیوں کی تشکیل عمل میں لائی۔ایک سرمایہ اور ترقی کو مسلے کوحل کریں اور دوسری ملازمت اور اسیکل ڈیولپمنٹ کی نگرانی کریں۔ دونوں کی نگرانی وزیراعظم ہی کریں گے۔
دیگر کو اس کے متعلق معلوم تھا مگر الیکشن کے دوران‘ مذکورہ حکومت نے‘ اس کو تسلیم بھی نہیں کیا۔ہمارے ووٹ دینے کے راستے کو کیوں ترقی میں گرواٹ‘ دیہی بحران اور بے روزگاری اثر انداز نہیں ہوئی؟
۔اپوزیشن اس کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے مگر بی جے پی نے بڑی اکثریت سے جیت حاصل کی ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔حقائق یہ واضح کرتے ہیں کہ اب تک موجودہ مسائل جوں کے توں ہیں اور لوگ اس سے متاثرہورہے ہیں۔
پچھلے سال کے پہلے سہ ماہی کی پہلی ترقی‘ پچھلے بیس سال کی سہ ماہی سے کم تھی۔ اس کے نتیجے میں مجموعی جی ڈی پی ترقی محض6.8فیصد اورتھی اور فینانس سکریٹری نے
اس کو تسلیم کیاکہ اسی سال کے چھ ماہی میں اس میں مزید گروٹ ہوگی۔ لہذا جس ماحول میں ہم نے ووٹ دیاہے اس کا اثر حکومت کی کارکردگی پر ایک تشویش بھی ہے۔
اب دیہی بحران۔ سہ ماہی کے لئے پچھلی مودی حکومت کے پہلے سے سے کسانوں کی خودکشی میں 42فیصد کا اضافہ ہوا ہے‘
یہ اعداد وشمار قومی کرائم ریکارڈس بیوروکی جانب سے مزیدفہرست کی اجرائی سے قبل کا ہے۔
فنڈناویس حکومت کے پانچ سال کے دوران مہارشٹرا میں کسانوں کی خودکشی سابق کی پانچ سالوں کے تقابل میں لگ بھگ دوگنا ہوگئی ہیں‘
یہ جانکاری مہارشٹرا حکومت کے محکمہ مال سے ملی آر ٹی ائی درخواست کے جواب کا خلاصہ ہے