غربت کے خلاف مہم

   

ہر سمت سے میں اونچے مکانوں سے گھرا ہوں
گھر تک مرے ، سورج کا اُجالا نہیں آیا
غربت کے خلاف مہم
غریب کے ساتھ کچھ وقت گذارنے والوں کو محسوس ہوگا کہ اس کی زندگی مصائب و مسائل سے بھری ہوتی ہے، وہ ایک مشکل ترین زندگی گذارتا ہے ۔ غریبوں کی صورتحال پر تحقیق کرنے والوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ غریبی دور کرنے کے لئے بنیادی تقاضے کیا ہوتے ہیں۔ معاشیات کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کو ان غریب افراد اور خاندانوں کا خاص خیال ہوتا ہے۔ ہند نژاد امریکی شہری ابھیجیت بنرجی کوآج 2019 کا معاشیات کا نوبل انعام دیا گیا۔ ان کے ساتھ دیگر دو ماہرین معاشیات میںاشتھرڈوفلو اور مائیکل کریر کو بھی انعام سے نوازا گیا ہے۔ ماہرین معاشیات کو دنیا بھر میں غریبی کے خاتمہ کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور تجربہ کی بنیاد پر انعام ملا ہے۔ ان ماہرین معاشیات نے دنیا کی موجودہ معاشی صورتحال پرتشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ خاصکر ابھیجیت بنرجی نے ہندوستانی معیشت کی حالت اور اس کے مستقبل کے بارے میں اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔ حالیہ دنوں عام خیال یہی ہے کہ مرکز میں جب سے نریندر مودی زیر قیادت بی جے پی حکومت آئی ہے معاشی انحطاط کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ بظاہر مودی حکومت نے عوام کو معاشی ترقی کے معاملہ میں گمراہ کررکھا ہے۔ بنرجی کا احساس ہے کہ ہندوستانی معیشت کے 2014-15 اور 2017-18 کے درمیان اعداد و شمار دیکھیںتو زوال و انحطاط نظر آئے گا۔ اس طرح ہندوستانی معیشت تیزی سے سُست روی کی جانب بڑھ رہی ہے، حکومت کو ہر شعبہ میں بھاری خسارہ ہے۔ بے ہنگم اور بے ترتیب منصوبہ بندی، ٹیکسوں میں اُتھل پتھل ، معاشی پالیسیوں پر عمل کرنے میں لاپرواہی نے حکومت کو بھاری خسارہ کی کھائی میں ڈھکیل دیا ہے اس مسئلہ سے بچا جاسکتا ہے، بجٹ کا نشانہ مقر کرلیا جائے تو ماباقی اُمور کو عمدہ طریقہ سے نمٹتے ہوئے خسارہ کو دور کرسکتے ہیں۔ غریبوں کو ترقی دینے کے جذبہ کے ساتھ جو پالیسیاں بنائی جاتی ہیں اس پر دیانتدارانہ عمل آوری نہیں ہوتی، غریبوں کو ایک بوجھ سمجھا جاتا ہے، ان کے حق میں پالیسیاں بناکر بھی حکومتیں انھیں ترقی دینے سے قاصر نظر آتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے غریبوں کے لئے شاندار مواقع فراہم کرنے کی کوشش کا صرف مظاہرہ کیا جاتا ہے مگر اس پر عمل آوری نہیں ہوتی۔ غریب خاندانوں کو ان کی مصیبت سے نجات دلانے کے لئے ماہرین معاشیات جب مل بیٹھتے ہیں تو ایک اچھی اسکیم کے ساتھ آگے آتے ہیں لیکن یہ اسکیم حکومت کے ہاتھوں مفلسی کا شکار ہوجاتی ہے تو غریب پھر سے غریب ہی رہتے ہیں۔ غریب افراد کے ساتھ راست رابطہ کے ذریعہ ہی یہ تحقیق کی جاسکتی ہے کہ غربت کے خاتمہ کے لئے کن بنیادی باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ غریبوں کی روز مرہ زندگی پر تحقیق کرنے والوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اس شعبہ میں کام کرنا بہت بڑاچیلنج بھرا کام ہے۔ غربت کے خاتمہ کے لئے سب سے اولین توجہ معاشی شعبوں کو بہتر بناکر ہی دی جاسکتی ہے۔ غریب خاندانوں کو چھوٹی صنعتوں سے وابستہ کرنے کیلئے مائیکرو فینانس لایا گیا اس سے چھوٹی چھوٹی صنعتوں کے قیام کو ترجیح دی گئی لیکن اس کے بہتر نتائج سامنے نہیں آئے۔ ماہرین معاشیات کا نوبل انعام پانے والے تین ماہرین معاشیات کی غریبی پر کی گئی اس تحقیق اور رپورٹ کو ممکن ہے کہ ساری دنیا میں روبہ عمل نہیں لایا جائے گا کیونکہ غریبی کا مسئلہ صرف چند ایک ملکوں تک ہی محدود ہے لہذا جن ملکوں میں غریب زندگیاں پائی جاتی ہیں وہاں مضبوط اور ٹھوس پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ معاشیات کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں نے اپنی تحقیق میں جو سبق حاصل کیا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں عوام کی زندگی صرف حکومتوں کی ناکامیوں کی وجہ سے اجیرن بنادی جاتی ہے۔ ترقیاتی پالیسی بنانے والوں کو یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ آیا ان کی پالیسی سے غریبوں کو فائدہ ہوگا یا نہیں۔ ہندوستان کے قومی سروے میں ملک کی معیشت کے جو اعداد وشمار دیئے گئے ہیں اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندوستان کی شہری اور دیہی معیشت میں کس قدر فرق پایا جاتا ہے۔ حکومت ہر سال بجٹ میں دیہی ترقی اور معاشی استحکام کے دعوے اور وعدے کرتی ہے لیکن اصل معیشت کی شرح ترقی تشویشناک ہوتی ہے۔