قلت ہو کسی شئے کی تو زحمت بھی ہے رحمت

   

ہوجائے جو کثرت تو رحمت بھی ہے زحمت
شمالی ہند میں سیلاب
ملک بھر میں موسلادھار بارش نے جس طرح کی تباہی مچائی ہے اور چار دن میں 110 افراد کی موت نے حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کو عیاں کردیا ہے ۔ سرکاری محکموں کی نا اہلی کے ساتھ ساتھ آفات سماوی سے نمٹنے اور احتیاطی اقدامات کرنے جیسی اہم ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنے والی حکومتوں کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھانا بھی ان جان لیوا واقعات سے بھی زیادہ افسوسناک واقعہ کہلاتا ہے ۔ اترپردیش اور بہار میں بارش سے ہونے والی اموات کی اصل وجہ ناقص انتظامات ہیں ۔ محکمہ موسمیات کی پیش قیاسیوں میں عدم ربط کی ثبوت ان تباہیوں اور نقصانات سے ملتا ہے۔ عوام کو مذہبی جذبات ، نفرت اور فسادات میں الجھا کر رکھنے والی حکومتوں اور مخصوص سیاستدانوں کو ملک کے غریب عوام کی زندگیوں کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے جہاں حکومت کا فرض صرف مذہبی منافرت پھیلانے والی کارروائیوں تک محدود ہے ۔ بہار میں نتیش کمار کی حکومت نے اپنے عوام کو جس قدر مصائب کا شکار بننے چھوڑ دیا ہے ۔ اس کی مثال نہیں ملتی ۔ بہار میں ہونے والی بارش میں 3 دن کے اندر 24 افراد ہلاک ہوئے ۔ گنگا ، کوشی ، گندک ، بھاگتی ، مہانندا ندیوں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور یہ خطرناک سطح تک پہونچ کر لاکھوں انسانوں کے لیے خطرہ بن رہی ہیں ۔ کئی مقامات پر ان ندیوں پر بنائے گئے ڈیمس بھی متاثر ہونے کا اندیشہ اگر ان ڈیمس میں شگاف پیدا ہوجانے کو بڑے المیہ و سانحہ کو دعوت دینے والی حکومتیں ہی ذمہ دار کہلائیں گی ۔ آبی وسائل محکمہ نے متعلقہ عہدیداروں کو چوکس کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے بری ہونے کا مظاہرہ کیا جب کہ اس خصوص میں مطلوب انتظامات کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ضلع حکام کو ہدایت دینے سے صورتحال کی سنگینی سے نمٹنے کا فرض پورا نہیں ہوتا ۔ کسی بھی امکانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے نظم و نسق کو پہلے سے ہی تیاری کرلینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مرکز کی جانب سے پہلے ہی نیشنل ڈیزاسسٹر ریسپانس فورس کو تعینات کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے لیکن یہ فورس متاثرہ عوام کی بڑی تعداد تک پہونچنے میں ناکام رہی ہے ۔ پٹنہ شہر کی اصل تصویر یہ ظاہر کررہی ہے کہ یہاں کی تنگ گلیاں اور نشیبی علاقوں میں جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں ہے اس لیے پٹنہ کی سڑکوں اور گلیوں میں آنے والے سیلاب سے شہریوں کو بچانے کے لیے بھی کوئی خاص بندوبست نہیں کیا گیا ۔ چند کشتیوں کے ذریعہ پانی میں پھنسے افراد کو باہر نکالا گیا ۔ جب کہ سارا پٹنہ شہر ناقص منصوبہ بندی سے ہونے والی تباہی کا ثبوت پیش کررہا ہے ۔ پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی ناقص کارکردگی کو آشکار کرنے والی بارش نے پٹنہ اور بہار کے عوام کو یہ انتباہ دے دیا ہے کہ اگر ان لوگوں نے اپنی حکومت کا گریباں پکڑنا نہیں سیکھا تو انہیں آئے دن مختلف تباہیوں کا شکار ہونا پڑے گا ۔ جہاں کہیں کوئی تباہی آتی ہے تو اس میں کوئی بھی سیاستداں متاثر نہیں ہوتا اور سرکاری عہدیداروں کی بڑی تعداد کو بھی عوام کو ہونے والی پریشانیوں کا احساس ہوتا ہے ۔ اس لیے یہ لوگ اپنے فرائض کی ادائیگی میں غفلت سے کام لینے میں سیلاب کا پانی مکانات ، دکانات ، دواخانوں اور کئی مقامات میں داخل ہوا ہے ۔ وہاں کے تمام سیاستدانوں پر کوئی آنچ نہیں آئی ہے ۔ صرف عام آدمی ہی متاثر ہورہا ہے ۔ یو پی اور بہار کو ہر سال بارش کے نقصانات کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔ ان حالات سے نمٹنے کے لیے نظم و نسق کو فوری چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت تھی ۔ جاریہ مانسون سیشن نے ریاست بہار ، یو پی ، گجرات اور مہاراشٹرا میں جس طرح کی نازک صورتحال پیدا کی ہے یہ آنے والے دنوں کے لیے آنکھ کھول دینے کے لیے کافی ہے اگر متعلقہ محکمے اور حکومتوں نے اس پر سنجیدگی سے جائزہ لے کر انتظامات نہیں کئے تو عوامی زندگیوں کو لاحق خطرات میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔۔