کشمیری کے ساتھ الور میں مارپیٹ’عورت کے کپڑے پہننے کے لئے مجبور کیاگیا‘۔

,

   

عورت کے کپڑے زیب تن کئے ہوئے اور کھنبہ سے بندھا پچیس سالہ کشمیری کا ویڈیو5ستمبرکے روزراجستھان کے الور سے منظر پر آیا۔

جس لڑکے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے اس کی شناخت میر فیص کے طور ہوئی جو ایروناٹیکل انجینئرنگ میں سال سوم کا طالب علم ہے۔

دی کوائنٹ سے بات کرتے ہوئے فیض کے بڑے بھائی فیصل جو دہلی میں کام کرتے ہیں اور واقعہ کی جانکاری ملنے کے بعد نیم رانا ائے ہوئے تھے نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کیوں میرا بھائی عورتوں کے کپڑے زیب تن کئے ہوئے ملا۔

https://twitter.com/iyersaishwarya/status/1169569806846050304

انہوں نے کہاکہ میرے بھائی نے ”اپنی شکایت میں جو پولیس سے کی گئی تھی اور میرے بھائی کا بھی کہنا ہے کہ جب وہ کچھ خریدی کے لئے نیم رانا مارکٹ گیا تھا‘تین لڑکوں نے اس کو زبردستی ایک گاڑی پر بیٹھنے کے لئے مجبور کیا۔

اس کو کسی سنسان مقام پر لے گئے اور عورتوں کے کپڑے پہننے کے لئے مجبور کیا۔ انہوں نے پھر اس کو ہدایت دی کہ وہ ان کپڑوں میں مارکٹ کے اردگر د گھومے۔

ایسا نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ وہ ایک اے ٹی ایم میں جاکر کپڑے تبدیل کرنے کی کوشش کی مگر خوفزدہ ہوگیا‘ کیونکہ جب وہ باہر نکلا تو ہجوم نے اس کو گھیر کر اس کو پکڑلیا اور کھنبہ سے باندھ کر پیٹنا شروع کردیا“۔

میر شکایت پر پولیس نے ائی پی سی دفعہ 323‘143‘342اور505کے تحت ایف ائی آر درج کرلیاہے۔فیصل نے کہاکہ حالانکہ شکایت درج کرانے کے بعد بھی پولیس ان کے بھائی کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کررہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ”پچھلی رات تک انہیں حوالات میں رکھا گیا۔ فیض نے بتایاکہ اس کو دائیں کان سے سنائی نہیں دے رہا ہے۔ یہ تشویش کا باعث ہے۔ہوسکتا ہے کوئی اندرونی زخم ہو۔ میں چاہتاہوں اس کو فوری طور طبی توجہہ کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

جب پولیس اس بات کا پتہ لگانے میں ناکام ہوگئی کہ فیض نے عورتو ں کے کپڑے کیوں پہنے تھے‘ معاملے کو تحقیقاتی ایجنسی کے سپرد کردیاگیا۔ فیصل نے دی کوئنڈ سے اس بات کی تصدیق کی کہ”سی ائی ڈی او رائی بی نے اس سے تفتیش کی“۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے فیض کی طبی جانچ کرائی ہے اور عہدیداروں نے بتایا کہ تحقیقات جاری ہے۔وہیں سابق میں بچے چوری کی قیاس ارائیوں پر مشتمل الزامات کے متعلق پوچھنے پر سب انسپکٹر لکشمن سنگھ نے کہاکہ یہ وہ معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”علاقہ میں چل رہی بچہ چوری کی افواہوں سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ معاملہ میں مزیدتحقیقات کی جارہی ہے۔

مذکورہ لڑکے کادعوی ہے کہ عورتوں کے کپڑے پہنانے والے تین لوگوں کو وہ نہیں جانتا۔ جیل میں کچھ گھنٹے رکھنے کے بعد فیض کو اس کے بھائی کے ساتھ روانہ کردیاگیاجو گرگاؤں میں مقیم ہے۔ ان تین لوگوں کی پولیس تلاش کررہی ہے“