ہریانہ کے 60دیہاتوں میں زراعی قوانین کے پیش نظر بی جے پی اور جے جے پی قائدین کے داخلے پرامتناع

,

   

مقامی لوگوں کے ساتھ کھاپ نے ایک قرارداد کو منظوری دی ہے جس میں وزراء اور اراکین اسمبلی وہ پارلیمنٹ کے علاوہ جے جے پی کا زراعی قوانین کی حمایت کرنے پر بائیکاٹ کا اعلان کیاگیاہے


کسانوں کے جاری احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے ہریانہ میں 60دیہاتوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے ساتھی جن نائیک جنتا پارٹی(جے جے پی) کے قائدین پر امتناع عائد کردیاہے۔

مقامی لوگوں کے ساتھ کھاپ نے ایک قرارداد کو منظوری دی ہے جس میں وزراء اور اراکین اسمبلی وہ پارلیمنٹ کے علاوہ جے جے پی کا زراعی قوانین کی حمایت کرنے پر بائیکاٹ کا اعلان کیاگیاہے۔

بائیکاٹ اور احتجاج مذکورہ گاؤں میں ایک ہفتہ سے زائد ہوگیاہے۔ مقامی لوگوں ں نے برسراقتدار پارٹی قائدین کے خلاف بیانرس او رپوسٹرس بھی لگائے ہیں۔ حسار میں کم سے کم 17گاؤں ایسے ہیں جہاں پر سیاسی قائدین کا داخلہ منع ہے‘ وہیں ڈپٹی اسمبلی اسپیکر رنبیر گنگاوا کے سماجی بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیاگیاہے۔

جند کے سارو کھاپ جو 14طبقات پر مشتمل کھاپ ہے نے اعلان کیاکہ جے پی لیڈر اور نائب چیف منسٹر دوشنت چوٹالہ کا بی جے پی اور نئے زراعی قوانین کی حمایت کرنے پر بائیکاٹ کریں۔

ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین(چارونی) کے ریاستی صدر گرونام سنگھ چارونی نے کہاکہ ”چوٹالہ کا دعوی ہے کہ وہ دیوی لال کا سیاسی وارث ہے مگر اس نے ان کا نام اور بریندر سنگھ کا نام خراب کیاہے“۔

بی جے پی او رجے جے پی کے متعدد قائدین کو ان کے گھروں کے باہر احتجاج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔متعدد ہفتوں سے مرکز کے نئے زرارعی قوانین کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

سپریم کورٹ نے مذکورہ زراعی قوانین کے نفاذ پر روک لگاتے ہوئے مسلئے کو حل کرنے کے لئے 4رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔