آسام حکومت سی اے اے معاملے کو سیاسی فائدے کے لئے طویل کررہی ہے۔ اسٹوڈنٹ گروپس

,

   

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کو منسوخ کرنے کی درخواست پرمذکورہ آسام حکومت مقررہ وقت کے اندر سپریم کورٹ میں حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام رہی ہے۔


گوہاٹی۔شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کو منسوخ کرنے کی درخواست پرسپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہوسکی ہے کیونکہ مذکورہ آسام حکومت مقررہ وقت کے اندر سپریم کورٹ میں حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام رہی ہے۔

ال آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) او رآسوم جتیا تاباد یوگا چھترا پریشد(اے جے وائی سی پی) نے چہارشنبہ کے روز الزام لگایاکہ ریاستی حکومت جان بوجھ کر سی اے اے معاملے میں اپنے سیاسی فوائد کے لئے عدالتی کاروائی کوتعطل کاشکا ر بنادیاہے۔

اس سے قبل مذکورہ عدالت عظمی نے ہدایت دی کہ ریاستی حکومتیں برائے آسام اورتریپورہ نے تین ہفتوں کے اندر سی سی اے پر منسوخی کے متعلق حلف نامے داخل کریں۔ تاہم دونوں ریاستی حکومتیں ایسا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور حلف نامے داخل کرنے کے لئے زائد وقت طلب کیاہے۔

اے اے ایس یو صدر دیپانکا ناتھ نے کہاکہ مذکورہ یاستی حکومت نے جان بوجھ کر حلف نامہ داخل کرنے میں طویل وقت لیاہے کیونکہ وہ اس مسلئے کو تعطل کاشکار بناچاہتے ہیں۔

اے جے وائی سی پی صدر رانا پرتاب بوراح نے کہاکہ عدالت عظمی میں سی اے اے پی آخری سنوائی کے دوران ملک بھر سے سی اے اے کو برخواست کرنے کی جو درخواستیں دائر کی گئی تھیں انہیں دو حصوں میں تقسیم کردیاگیاتھا۔مذکورہ عدالت عظمیٰ نے آسام اورتریپورہ کی حکومتوں کوتین ہفتوں کے اندر حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کو منسوخ کرنے کی درخواست پرمذکورہ آسام حکومت مقررہ وقت کے اندر سپریم کورٹ میں حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام رہی ہے۔عدالتی حکم کے مطابق بیشتر تنظیموں جس میں اے وائی جے سی پی بھی شامل ہے نے مقرر وقت میں عدالت میں مختصر درخواستیں داخل کی ہیں۔

بوراح نے مزیدکہاکہ ”یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے عدالت کے مقررکردہ وقت کے مطابق حلف نامہ داخل نہیں کیااور اس کے نتیجے میں عدالت کی سماعت کا عمل رک گیاہے“۔

انہو ں نے دعوی کیاکہ حکومت کی سی اے اے کے مسلئے کو حل کرنے کی منشاء نہیں ہے اور اپنے فائدے کے لئے وہ اس کو طویل کرنا چاہا رہے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ ”حکومت نے دراصل عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قانون کی دھجیاں آڑائی ہیں“۔