آسام میں مسلم شخص کی پیٹائی ‘ زبردستی بدجانور کا گوشت کھیلانے کا واقعہ’ چالیس سال سے پرامن انداز میں بیف فروخت کررہاہوں‘ حملہ منظم تھا‘

,

   

انہوں نے کہاکہ میری فیملی مقامی مارکٹ میں کھانے پینے کا سامان فروخت کرتی ہے جبکہ پچھلے چالیس سالوں میں اس طرح کا واقعہ علاقے میں رونما نہیں ہوا

گوہاٹی۔آسام کے بسواناتھ ضلع کے ساکن شوکت علی کی ہجوم کے ہاتھوں پیٹائی اور زبردستی بدجانور کا گوشت کھیلانے کا واقع پیش آنے کے تین روز بعد انہوں نے کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ حملہ’’ منظم تھا‘‘ جس کا مقصد فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکا نہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ میری فیملی مقامی مارکٹ میں کھانے پینے کا سامان فروخت کرتی ہے جبکہ پچھلے چالیس سالوں میں اس طرح کا واقعہ علاقے میں رونما نہیں ہوا۔

مذکورہ ہوٹل میں پچھلے تمام سالوں میں بیف کی سربراہی کی جاتی رہی ہے جیسا مارکٹ میں دوسرے لوگ بھی کرتے ہیں‘ جو بنیاد طور پر مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو کھانے سربراہ کرتے ہیں‘ اس بات کا تذکرہ 45سالہ شوکت نے انڈین ایکسپریس سے فون پربات کرتے ہوئے کیا جو واقعہ کے بعد بسواناتھ چریالی ٹاؤن کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

YouTube video

آسام میں گائے ذبیحہ پر کوئی امتناع نہیں ہے۔ اس کو آسام میویشی حفاظت ایکٹ1950کے تحت منظوری دی گئی ہے جس میں چود ہ سال کے میویشی کے ذبیحہ کی اجازت دی گئی ہے اس کے علاوہ وہ جانور جو کام کاج کے قابل نہیں ہے اور افزائش کے کام نہیں آتا اس کو بھی ذبح کرنے کی اجازت ہے۔ ویٹرنری افیسر سے حاصل ایک سند پر لکھا ہوتا ہے کہ ’’ ذبح کے لئے موثر‘‘ کسی بھی مویشی کے ذبیحہ سے قبل ضروری ہوتا ہے۔۔

شوکت نے کہاکہ’’ قبل ازیں میرے والد اور بڑے بھائی ہوٹل چلاتے تھے‘ اور اب میں چلارہاہوں۔ مگر اس کے طرح کا واقعہ کبھی رونما نہیں ہوا۔ ہم روایتی طور پر گوشت سربراہ کرتے ہیں نہ صرف ہماری دوکان بلکہ یہاں پر تین چار اور دوکانیں جہاں پر ہفتہ واری مارکٹ کے دونوں میں مینو میں بیف ہوتا ہے۔

جمعرات اور اتوارکے دنوں میں‘‘۔ ہفتہ واری مارکٹ کے اٹھ منیجرس میں سے ایک کمال تھاپا نے کہاکہ’’ کچھ نوجوانوں کی جانب سے اس طرح کا حرکتیں‘‘ پچھلے ہفتہ سے شروع ہوئی ہیں۔جب ان لوگوں نے جمعرات کے روز(4اپریل) دیگر لوگوں کو دھمکیاں دی تھیں ہم مہالدارس( منیجرس) نے گوڈ سیلرس سے کہاکہ وہ اتوار کے روز بیف ڈش فروخت نہ کریں۔

مگر ہمارا پیغام شوکت علی تک نہیں پہنچا ‘ کیونکہ ہمار ے لوگ جب پیغام پہنچنے کے لئے ان کے گھر گئے تو وہ موجود نہیں تھے‘‘۔ تھاپا نے کہاکہ انہوں نے اتوار کے روز جب شوکت مارکٹ کو ائے تو ہمارے لوگوں نے انہیں جانکاری دی ’’ کیونکہ حالات بہتر نہیں تھے‘‘۔

شوکت نے کہاکہ انہوں نے مشورہ پر عمل کرتے ہوئے تین کیلو کے قریب بیف جو ریسٹورنٹ میں موجودہ تھا چھپادیا’’ میں نے اپنے بیٹے کو فون کرکے کہاکہ وہ گوشت واپس( گھر ) لے کر چلاجائے ‘ مگر وہ نہیں آسکا کیونکہ بارش ہورہی تھی۔

ہجوم 3:30کے قریب پہنچا اور اس نے توڑ پھوڑ مچائی اور( بیف )نکالا‘‘۔شوکت نے کہاکہ حملہ آوروں نے انہیں بنگلہ دیشی کہا اور پوچھا کیا یہاں پر بیف فروخت کرنے کا تصور کس طرح کرسکتا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ’’ پھر ان لوگوں نے مجھے پیٹنا شروع کردیا۔

انہوں نے مجھے بدجانور کا گوشت کھیلا اور منع کرنے پر جان سے ماردینے کی دھمکی دی۔وہ میرے مذہبی عقائد کو مجروح کرنا چاہتے تھے‘‘آسام ایڈیشنل ڈی جی پی( لاء اینڈ آرڈر) مکیش اگروال نے کہاکہ چار لوگو ں کی شناخت دیپن بارو‘ دیپک کول‘ سبھاش کول‘ اور جنتو سائیکیا کے طور پر ہوئی ہے جن کی اب تک گرفتاری عمل میں ائی ہے اور تحقیقات جاری ہے۔

پیر کے روز شوکت کے رشتہ دار کی جانب سے درج ایف ائی آر کے بعد مذکورہ چار پر ائی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ اگروال نے کہاکہ ’’ ہم سوشیل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا کہیں کوئی بھڑکاؤ تبصرہ تو نہیں کیاجارہا ہے‘‘۔شوکت کے پولیس کا شکریہ ادا کیاجس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے ان کی جان بچائی۔

ایک ویڈیو جو تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے مذکورہ پولیس نے کی تصدیق کی ہے جس میں ایک حملہ آور شوکت سے پوچھ رہا ہے’’ یہاں پر بیف فروخت کرنے کے لئے کیو ںآیا؟‘‘۔ دوسرا پوچھ رہا ہے’’ تو بنگلہ دیشی ہے؟ این آر سی میں تیرا نام ہے؟‘‘۔

آسام میں غیر قانونی پناہ گزینوں کی نشاندہی کے لئے پہل کے طور پر نیشنل راجسٹرار آف سٹیزنس( این آ رسی) کو اپڈیٹ کیاگیاہے۔شوکت نے کہاکہ پچھلے سال این آر سی کے تیار مسودہ میں ان کا اور ان کی پوری فیملی کانام درج ہے۔انہو ں نے کہاکہ جو ویڈیو بتایا جارہا ہے وہ صرف ایک حصے پر مشتمل ہے۔

انہو ں نے کہاکہ’’ وہ صرف میرے ساتھ بدسلوکی کرنے اور بدجانور کا گوشت کھیلانے کا واقعات پر مشتمل منظرکشی کا ویڈیو دیکھا رہے ہیں۔

مگر اس سے قبل انہوں نے بے رحمی کے ساتھ میرے سر‘ چہرہ‘ پیٹھ‘پشت‘ اور کانوں پر پیٹائی کی جس کا درد میں اب بھی محسوس کررہاہوں‘‘