آن لائن تعلیم کے لیے الکٹرانک مواد کی مانگ میں اضافہ

   

طلبہ کو نصابی کتب کی فراہمی بھی ناگزیر ، مسلسل ای لرننگ نقصان دہ : ماہرین
حیدرآباد۔ حکومت کی جانب سے آن لائن تعلیم کو اجازت کی فراہمی کے ساتھ ہی تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کو محسوس کیا جانے لگا ہے اور کہا جارہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے الکٹرانک مواد کے ذریعہ فراہم کی جانے والی تعلیم کے ساتھ ساتھ گھر میں تعلیم کے حصول کیلئے کتابوں کی فراہمی کے اقدامات کو بھی یقینی بنانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ان کے نصابی کتب مفت سربراہ کئے جاتے تھے اور ان کتب کے ذریعہ ہی اب تک تعلیم کا نظام چلا کرتا تھا لیکن اب جبکہ ریاستی حکومت نے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ آن لائن طرز تعلیم کو منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے تو الکٹرانک مواد کی مانگ میں اضافہ ہوچکا ہے ۔اساتذہ نے بتایا کہ اسکولوں کو اب تک کتب موصول نہیں ہوئے ہیں جن کے ذریعہ آن لائن کلاسس کے بعد طلبہ کو گھر میں پڑھائی کی سہولت حاصل ہوگی اسی لئے آن لائن طرز تعلیم کے نتائج اور اس کے اثرات کے سلسلہ میں فوری طور پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا اسی لئے حکومت کے احکامات اور رہنمایانہ خطوط کے مطابق آن لائن تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔نصابی کتب جو سرکاری اسکولوں کی جانب سے فراہم کئے جاتے تھے ان کتب کے الکٹرانک پی ڈی ایف فائلس واٹس اپ گروپس اور اساتذہ کے پاس پہنچ چکی ہیں لیکن ای۔لرننگ مسلسل طلبہ کیلئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے اسی لئے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو حسب روایت مفت نصابی کتب کی تقسیم کے عمل کو جاری رکھنے کے اقدامات ناگزیر تصور کئے جا رہے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ ماہرین تعلیم نے حکومت اور محکمہ تعلیم کو جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ ریاست کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو نصابی کتب کی فراہمی عمل میں لائی جائے تاکہ آن لائن طرز تعلیم کے ساتھ ساتھ طلبہ اپنے طور پر کتب کے ذریعہ بھی تعلیم حاصل کرسکیں اور نصاب سے واقف رہیں۔اساتذہ کا کہناہے کہ جب تک طلبہ کو نصابی کتب کی فراہمی عمل میں نہیں لائی جاتی اس وقت تک آن لائن درس و تدریس کا سلسلہ کارآمد نہیں رہے گا کیونکہ آن لائن اساتذہ کی جانب سے جو مضامین پڑھائے جائیں گے ان کا جائزہ کتب میں لینا ہوگا۔