آکسیجن کی قلت کی وجہہ سے کویڈ مریضوں کی موت نسل کشی سے کم نہیں ہے۔ الہ آبا د ہائی کورٹ

,

   

الہ آباد۔ ہائی کورٹ الہ آباد نے اپنے سخت ریمارکس میں منگل کے روزکہا ہے کہ اسپتالوں کو آکسیجن کی عدم سپلائی کی وجہہ سے کویڈ 19مریضوں کی موت ایک مجرمانہ عمل ہے‘ انتظامیہ کی ”ایک نسل کشی سے کم نہیں ہے“ حکام آکسیجن کی سربراہی کو یقینی بنانے کاکام کرے۔

لکھنو او رمیرٹھ ضلعوں میں آکسیجن کی قلت کے سبب کویڈ19کے مریضوں کی موت کے متعلق سوشیل میڈیاپر گشت کررہے بعض خبروں پر یہ تبصرہ کیاگیاہے۔

ان واقعات کی جانچ کے بھی عدالت نے احکامات دئے ہیں۔جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس کمار پر مشتمل دورکنی بنچ نے ریاست میں کویڈ19کے پھیلاؤ اور قرنطین مراکز کی حالت زار پر دائر ایک مفاد عاملہ کی درخواست پر مذکورہ احکامات جاری کئے ہیں۔

مذکورہ عدالت کا ماننا ہے کہ ”یہ کہتے ہوئے ہمیں تکلیف ہورہی ہے کہ کویڈ کے مریض اسپتالو ں میں محض آکسیجن کی عدم سپلائی کی وجہہ سے فوت ہورہے ہیں جو کہ ایک مجرمانہ عمل ہے اور یہ ان کے ہاتھوں سے کسی نسل کشی سے کم نہیں ہے جس پر میڈیکل آکسیجن کی بغیر کسی رکاوٹ کے سربراہی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری عائد ہے“۔

اس میں مزید کہاگیاکہ”ہم کس طرح اپنے لوگوں کو ایسا مرنے چھوڑ سکتے ہیں جب سائنس اس قدر ترقی کرچکی ہے‘ قلب او ردماغ ان دنوں بدلے جارہے ہیں“۔

مذکورہ عدالت نے کہاکہ ”عام طور پر ہم ریاست یا ضلع انتظامیہ کو اس طرح کی خبروں میں جانچ کرنے کی ہدایت نہیں دیتے ہیں جو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہوئی ہیں‘ مگر کیونکہ اس پی ائی ایل کو تیار کرنے والے وکلاء اس طرح کی خبروں کی حمایت کررہے ہیں اور ریاست کے دیگر اضلاعوں میں اس ابتر حالات کو پیش کیاہے‘ ہم حکومت کی طرف سے فوری اقدامات کے ذریعہ اس کا حل نکالنے کی ضروری ہدایت دیتے ہیں“۔

مذکورہ عدالت نے لکھنو او ر میرٹھ کے ڈی ایم ایس کو 48گھنٹوں میں ان خبروں کی جانچ کرنے او راگلے روز رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اگلے سنوائی کے دوران انہیں ان لائن پیش ہونے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت کو پچھلے اتوار کے روزمیٹرٹھ میڈیکل کالج کے ائی سی یو نیوٹرامو سنٹر میں پانچ مریضوں کی موت کے متعلق وائیرل نیوزکی جانکاری دی گئی ہے۔

اسی طرح لکھنو کے گومتی نگر کے سن اسپتال اور میرٹھ کے دیگرخانگی اسپتالوں میں درکار آکسیجن کی عدم سپلائی کی وجہہ سے کویڈ مریضوں کو اسپتال میں لینے سے صاف منع کردیاگیاتھا۔