اجودھیا یکجہتی کا شہر ہے :اقبال انصاری

,

   

بابری مسجد کے مقدمے میں ہاشم انصاری کی خدمات سے ساری دنیا واقف ہے، انکے انتقال کے بعد انکے بیٹے اقبال انصاری باپ کے کام کو پورا کرنے میں مصروف ہیں، اقبال کا کہنا ہے کہ بابری مسجد کے مقدمے کی وجہ سے ہاشم انصاری کی زندگی میں کچھ فرق نہیں پڑا، لوگوں سے انکا ملنا ویسا ہی تھا جیسے ایک اچھے سماجی کارکن کا ہوتا ہے، اور وہ اپنے ہندو دوستوں کے ساتھ سکھ دکھ میں شریک رہتے تھے، اسی طرح وہ لوگ بھی یہاں ایا کرتے تھے، ہاشم انصاری کی موت میں اۓ ہوۓ 70 فیصد لوگ ہندو تھے، سچ تو یہ ہے کہ ایودھیا یکجہتی کا شہر ہے، اجودھیا کے لوگ مل جل کر رہنا جانتے ہیں، 6ڈسمبر1992 کے بعد بھی ایودھیا میں حالات ٹھیک تھے، مسجد کی مسماری میں یہاں کے لوگ شامل نہیں تھے، اقبال انصاری کا کہنا ہے کہ بابری مسجد کا مدعی بننے سے انکے زندگی میں میں کچھ فرق نہیں پڑا ہے، لوگ ان سے اسی طرح ملتے ہیں جیسا کہ پہلے ملا کرتے تھے، وہ بھی اسی طرح ملتے ہیں جس طرح وہ ملتے ہیں، وہ اپنے اباء کے نقش قدم پر ہیں۔