ادھو ٹھاکرے کی گودھرا وارننگ

   

وہ حادثہ جسے سب لوگ بھول بیٹھے ہیں
یہ کل کا دیکھا ہوا خواب سا لگے ہے مجھے
ادھو ٹھاکرے کی گودھرا وارننگ
شیوسینا ( ادھو ) گروپ کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کے تعلق سے اپنے کچھ اندیشوں کا اظہار کیا ہے ۔ ادھو ٹھاکرے کا کہنا تھا کہ بی جے پی آئندہ دنوں میں رام مندر کے افتتاح کی تیاریاں کر رہی ہے ۔ وہ ملک بھر سے بے شمار افراد کو مندر کے افتتاح میں مدعو کرسکتی ہے اور جب یہ لوگ مندر کے افتتاح کے بعد واپسی کا سفر کریں گے تو ان کے ساتھ گودھرا جیسے واقعات بھی پیش آسکتے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان اندیشوں کا اظہار کیا کہ حملے کئے جاسکتے ہیں۔ ایسا ہوسکتا ہے ۔ کسی کالونی میں بسوں کو نذر آتش کیا جاسکتا ہے ۔ سنگباری کی جاسکتی ہے ۔ قتل عام ہوسکتا ہے ۔ سارے ملک میں آگ بھڑک اٹھے گی اورا سی آگ پر وہ ( بی جے پی ) اپنی سیاسی روٹیاں سینک سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ اس طرح کے اندیشے کچھ دوسرے گوشوں کی جانب سے بھی ظاہر کئے گئے تھے ۔ یہ کوئی غیر ذمہ دار افراد نہیں ہیں۔ اس سے قبل سابق گورنر جموںو کشمیر ستیہ پال ملک نے بھی کچھ اندیشے ظاہر کئے تھے ۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ رام مندر پر خود بھی حملہ کیا جاسکتا ہے ۔ کسی بڑے لیڈر پر قاتلانہ حملہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ۔ جس وقت گذشتہ پارلیمانی انتخابات کا وقت قریب آ رہا تھا جموں و کشمیر کے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملہ ہواتھا اس میں تین درجن سے زائد ہمارے بہادر فوجی شہید ہوئے تھے ۔ اس تعلق سے بھی اب الگ ہی طرح کے انکشافات ہو رہے ہیں۔ خود ستیہ پال ملک نے اس حملے کے تعلق سے کہا کہ وہ خود وہاں گورنر تھے اور فوج نے سپاہیوں کی منتقلی کیلئے ہیلی کاپٹرس مانگے تھے جو انہیں فراہم نہیں کئے گئے ۔ حملے کے بعد بھی کچھ گوشوں سے سکیوریٹی نقص کے تعلق سے سوالات کئے گئے تھے ۔ تاہم ان سارے سوالات کو حب الوطنی کے نعروں سے خاموش کردیا گیا تھا ۔ ستیہ پال ملک کے جو انکشافات تھے اس پر بھی مرکزی حکومت کی جانب سے باضابطہ کوئی وضاحت نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اس انکشاف پر ستیہ پال ملک کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی تھی ۔ محض جملے بازیوں کے ذریعہ وقت گذاری کی گئی ۔
ستیہ پال ملک ایک ریاست کے گورنر رہ چکے ہیں۔ انہیں بی جے پی نے ہی گورنر بنایا تھا ۔ ادھو ٹھاکرے مہاراشٹرا جیسی ریاست کے چیف منسٹر رہ چکے ہیں۔ وہ بی جے پی سے ماضی میں اتحاد کرچکے ہیں۔ جو دو ذمہ دار افراد کی جانب سے شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں ان کو یونہی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ان شبہات اور اندیشوں کی تحقیقات کی جانی چاہئیں اور اس کے پس پردہ اگر کچھ محرکات ہیں اور جس طرح کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں اس طرح کی کوئی سازش کی جا رہی ہے توا س کو بے نقاب کیا جانا چاہئے ۔ سیاسی فائدہ کیلئے کچھ ہتھکنڈے اختیار کئے جاسکتے ہیں اور دعوے اور وعدے بھی ہوسکتے ہیں تاہم اس طرح کی حرکتیں اگر ہوتی ہیں تو ان پر سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔ یہ الزام اکثر عائد کیا جاتا ہے جب کبھی ملک میں یا کسی ریاست میں انتخابات کا موسم ہوتا ہے بی جے پی کی جانب سے سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے کوئی نہ کوئی حربہ اختیار کیا جاتا ہے ۔ ملک کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو متاثر کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ سماج میں نفرت پھیلائی جاتی ہے ۔ سماج کے دو اہم طبقات اور فرقوں کے مابین منافرت کو ہوا دی جاتی ہے ۔ بی جے پی حالانکہ ان تمام الزامات کی تردید کرتی رہی ہے لیکن اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ جس طرح کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں ان کی حالات سے مماثلت ہوتی ہے ۔ اب جبکہ ایک انتہائی سنگین نوعیت کے شبہات ظاہر جارہے ہیں تو ان کا سنجیدگی سے جائزہ لینے اور تدارک کی ضرورت ہے ۔
اگر ادھو ٹھاکرے کے الزامات میں کسی بھی طرح کی سچائی ہے تو اس کی تحقیق ہونی چاہئے ۔ اس کے پس پردہ اگر کوئی سازش ہے تو اس کو بے نقاب کیا جانا چاہئے ۔ علاوہ ازیں اگر ان الزامات میں کسی طرح کی سچائی نہیں ہے اور محض اندیشے ہیں تو اس کی بھی وضاحت کی جانی چاہئے تاکہ ملک کے عوام میں کسی طرح کے اندیشے اور خوف پیدا نہ ہونے پائے اور امن و قانون کو برقرار رکھا جاسکے ۔ انتخابات آتے رہیں گے اور جاتے رہیں گے ۔ کوئی کامیاب ہوگا تو کسی کو ناکامی ہوگی تاہم اس کیلئے ملک کے ماحول کو ‘ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ دی جانی چاہئے ۔