اروناچل پردیش کے کتنے رقبہ پر چین قابض ؟

,

   

1962ء کی خونریز جنگ کے بعد 1975ء اور 1986ء میں بھی دونوں افواج آمنے سامنے تھیں
اگرتلہ۔ چین نے 1962 ء میں ہندوستان کو کمزور سمجھا تھا اور اب تقریباً 60 سال گزر جانے کے بعد بھی چین 2020ء کے ہندوستان کو کمزور ہی سمجھ رہا ہے جہاں وادیٔ گلوان میں ایکبار پھر اس نے اپنے جارحانہ تیور دکھائے ہیں جو دراصل لائن آف ایکچول کنٹرول (LAC) پر چین کا PLA اور ہندوستانی افواج کے درمیان جھڑپوں کا معاملہ ہے جس میں ہندوستان کے 20 فوجی جوان شہید ہوچکے ہیں لیکن ہندوستان کی جانب سے ویسا شدید ردعمل دیکھنے میں نہیں آرہا ہے جس کی توقع کی جارہی تھی۔ 1962ء کی جنگ کے بعد ہند ۔ چین کے درمیان ایسے صرف دو مواقع ہی آئے جہاں دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئی تھیں۔ 1975ء میں آسام رائفلز کے چار جوان اس وقت شہید ہوگئے تھے جب PLA کی ایک گشتی پارٹی نے ہندوستانی سرحد میں گھس کر ان پر گھات لگاکر حملہ کیا تھا۔ 1986ء میں بھی ایسی صورتحال پیدا ہوئی تھی جب ہندوستانی گشتی فوج نے توانگ کے سمڈوراگن چو میں چین کی جانب سے تعمیر شدہ ایک مستقل ڈھانچہ دریافت کیا تھا۔ اس وقت کے وزیر خارجہ این ڈی تیواری نے دورۂ چین کرتے ہوئے ہندوستان کا موقف واضح کردیا تھا کہ ہندوستان، چین سے جنگ کا خواہاں نہیں۔ بہرحال اب یہ کہا جارہا ہے کہ اروناچل کے بالائی سوبان سری پر 1980ء سے چین بتدریج قابض ہوتا رہا ہے اور یہ بھی توثیق ہوئی ہے کہ چین کی افواج ہندوستانی سرحد میں 50 تا 60 کیلومیٹر اندر تک دَر آئی ہے۔ دوسری طرف بالائی سوبان سری کی سرحد پر رہنے والے بعض مقامی شکاریوں کا یہ ماننا ہے کہ حالیہ دنوں اس علاقہ میں چینی افواج کی موجودگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مختلف پوائنٹس پر وہ کبھی کبھی وہاں سے گذرنے والوں سے پوچھ گچھ بھی کرتے ہیں۔ یہ مقامی شکاری مختلف جنگلی جانوروں کا شکار کرکے جو کاٹے نالا نامی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے اعضاء فروخت کرتے ہیں۔ 2003ء میں اس وقت کے وزیراعلیٰ گیگانگ اپانگ نے ماجہ نامی ایک دیگر گاؤں کے بارے میں بھی یہ کہا تھا کہ وہاں چین کا قبضہ ہے جو رقبہ میں طویل ترین علاقہ ہے۔ سیاست داں اور انٹلیجنس آفیسرس ہمیشہ تین ’’ڈینجر زونس‘‘ کی نشاندہی بھی کرتے رہے ہیں، جہاں پر چینی افواج دو چار سال سے نہیں بلکہ گزشتہ 20 سالوں سے پیشرفت کرتی رہی ہیں۔ ایسے میں اگر 1962ء جیسے حالات پھر پیدا ہوتے ہیں تو نقصان دونوں ممالک کا ہوگا۔