اروند کجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد

,

   

چیف منسٹر دہلی جیل میں ہی رہیں گے۔دہلی ہائیکورٹ کا فیصلہ ۔ سپریم کورٹ سے رجوع ہونے عآپ کا اعلان

نئی دہلی : چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کی اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست کو دہلی ہائیکورٹ نے آج مسترد کردیا ۔ اس طرح یہ واضح ہوگیا کہ کجریوال ابھی جیل ہی میںرہیں گے ۔ انہیں دہلی شراب پالیسی اسکام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ دہلی ہائیکورٹ نے آج ان کی ایک درخواست مسترد کردی جس میں انہوں نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کیا تھا ۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی ہائیکورٹ کے فیصلے کے فوری بعد کہا کہ وہ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی ۔ دہلی ہائیکورٹ نے آج اپنے فیصلے میں کہا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے مواد پیش کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ عام آدمی پارٹی لیڈر نے شراب پالیسی کے معاملے میں سازش کی تھی اور وہ 100 کروڑ روپئے رشوت طلب کرنے کے ملزم ہیں۔ ای ڈی نے دعوی کیا کہ اس رقم کا کچھ حصہ 2022 کے گوا اسمبلی انتخابات میں خرچ کیا گیا ہے ۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ای ڈی نے ملزم سے گواہ معافی یافتہ بن جانے والے فرد کے بیانات بھی پیش کئے ہیں اور عام آدمی پارٹی گوا کے ایک امیدوار کا بیان بھی پیش کیا ہے جس میں انہوںنے قبول کیا کہ اس اسکام میں کچھ رشوت ادا کی گئی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ اس مواد کی روشنی میں کجریوال کی گرفتاری واجبی ہے اس لئے ان کی درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔ عدالت نے سابقہ احکام کو برقرار رکھا ہے جس کے تحت انہیںای ڈی کی تحویل میں دیا گیا تھا اور پھر 15 اپریل تک کیلئے تہاڑ جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ کجریوال ہندوستان میں پہلے برسر خدمت چیف منسٹر ہیں جو تحویل میں لئے گئے ہیں۔ کجریوال کی دفاعی ٹیم نے گواہ معافی یافتہ کے بیانات پر شبہات کا اظہار کیا تھا ۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ معافی کے بدلے گواہی دینے والے شخص کے بیانات پر شبہات کا اظہار در اصل عدلیہ کے طریقہ کار پر سوال کرنے کے مترادف ہے ۔ عدالت نے کہا کہ یہ قانون 100 سال پرانا ہے ۔ یہ کوئی ایک دو سال پرانا قانون نہیں ہے جو غلط طریقے سے تیار کیا گیا ہو تا کہ درخواست گذار کو ماخوذ کیا جاسکے ۔ عدالت نے کجریوال کی گرفتاری کے وقت پر بھی سوالات کو مسترد کردیا اور کہا کہ عدالت سیاسی امور کو پیش نظر نہیں رکھتی ۔ وہ قانون کے مطابق کام کرتی ہے ۔ کجریوال کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ عین انتخابات سے قبل گرفتاری عام آدمی پارٹی کی انتخابی مہم کو متاثر کرنے کی کوشش ہے ۔