اسدالدین اویسی کے مخالف ہندو ریمارکس سے تکلیف ہوئی ہے۔ حملہ آور

,

   

پرشانت کمار اے ڈی جی (لا ء اینڈ آرڈر) ”پانچ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہے“۔
حیدرآباد۔جمعرات کے روزمیرٹھ کے راستے ہاپور کے ایک ٹول پلازہ پر اسدالدین اویسی کے قافلے کو اپنی بندوق سے نشانہ بنانے والے مذکورہ حملہ آواروں نے اترپردیش پولیس کو بتایا ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ اسدالدین اویسی کے مخالف ہندو ریمارکس سے دلبرداشتہ ہونے کے بعد یہ کاروائی کی گئی ہے۔

اترپردیش نے دونوں حملہ آوروں کو گرفتار کرلیاہے جس کی شناخت سچن اور شوبھم کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ پولیس کاکہنا ہے کہ حملہ آوروں کے ساتھ تفتیش جاری ہے۔

تحقیقات کے دوران انہوں نے پولیس کو بتایاکہ اویسی کے مخالف ہندو بیانات نے انہیں بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے اوراسی وجہہ سے نے ہم اس کاروائی کوانجام دیاہے۔

پرشانت کمار‘ اے ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر) نے اے این ائی کوبتایاکہ”اترپردیش پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے۔ ابتداء میں ایک فرد کی گرفتاری اس واقعہ کی ضمن میں عمل میں ائی تھی۔

ایک غیر قانونی 9ایم ایم پستول بھی اس کے پاس سے ضبط کی گئی ہے۔ پانچ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہے“۔دن میں اترپردیش کے میرٹھ میں انتخابی مہم کے لئے اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی پہنچے تھے۔

دہلی پہنچنے کے بعد دہلی میں بات کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ”میرٹھ کے کتھوا میں میرا ایک روڈ شو تھا۔ جب میں واپس ہورہاتھا تب میرے گاڑی پر گولیاں چلائی گئیں۔ کسی طرح میرے کار بچ کر وہاں سے نکل گئی۔ میں نے دو لوگوں کو دیکھا۔

ایک سرخ ہڈی پہنے ہوئے تھا وہیں دوسرا سفید رنگ کی جیاکٹ زیب تن کئے ہوئے تھا۔ میری کار کا ٹائر2-3کیلومیٹر تک جانے کے بعد پمچر ہوگیاتھا۔ میں نے کار تبدیل کردی“۔

میں نے ایڈیشنل ایس پی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ایک گرفتار کرلیاگیاہے اور اصلحہ بھی ضبط ہوگیاہے۔ میری کار پر تین گولیاں داغی گئیں۔ مذکورہ ایس پی نے کہا ہے کہ فارنسک ٹیم جانچ کرے گی“۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ ذمہ داری چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی اترپردیش حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی بھی وہ اس معاملے کو دیکھیں۔ میں اس معاملے پر لوک سبھا اسپیکر سے بھی ملاقات کروں گا۔

ایک موجودہ رکن پارلیمنٹ پر حملہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ ایک منظم معاملہ ہے جس کا مقصد مجھے نقصان پہنچانا تھا۔ ٹول پلازہ کے قریب میں واقعہ پیش آیا‘ جس کا مطلب ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہمارے تعقب میں تھے۔

ایسا پہلی مرتبہ مجھ پر حملہ نہیں ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ اس پر نوٹس لے کیونکہ انتخابات کے لئے مہم شروع کرنے کے بعد سے یہ جاری رہا ہے“۔

مذکورہ اترپردیش میں 403سیٹوں پر اسمبلی انتخابات10فبروری سے 7مارچ تک سات مراحل میں ہوں گے۔ ووٹوں کی گنتی 10مارچ کو عمل میں ائے گی۔