اسرائیل اور فلسطین کے مابین”انتہائی سنگین کشیدگی“ پر اقوام متحدہ کی تشویش

,

   

پیر کے روز سے غازہ پٹی پر اسرائیل کے جنگی جہازوں‘ ڈرونس کی جانب سے برسائے جانے والے بموں کی آوازیں سنائی دے رہے ہیں۔


اقوام متحدہ۔اقوا م متحدہ کے ایک مبصر نے ”اسرائیل اور فلسطین کے مابین سب سے خطرناک کشیدگی“ پر تشویش کا اظہار کیا اور مزید کہاکہ زمینی حالت بدستور خراب ہے۔

یو این اسپیشل کوارڈینٹر برائے مشرقی وسطیٰ امن مشق ٹور وینس لینڈ نے چہارشنبہ کے روز ہفتہ میں دوسری مرتبہ جاری کشیدگی پرسکیورٹی کونسل کے بند دروازہ کے اندر منعقدہ میٹنگ میں یہ تبصرہ کیاہے‘ زنہوا نیوز ایجنسی نے یہ جانکاری دی ہے۔

اقوام متحدہ جنرل سکریٹری انٹانیو گیویٹرس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہاکہ ”غازہ میں بچوں کی اموات سے پر غم زدہ ہیں۔ اقوام متحدہ سکریٹری

جنرل ”ہم غازہ اوراسرائیل کے درمیان شہریوں کی بڑھتے اموات پر ہمیں تشویش ہے“۔

گیوٹیرس اور وانس لینڈ دونوں نے اس بات کا اعادہ کیاہے کہ شہری آبادی کے علاقوں کی طرف گنجان آبادی والے علاقوں سے حماس اور دیگر عسکریت پسندوں کے رکٹوں کے انددھادھند حملوں کا آغاز کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے یہ بات ناقابل قبول ہے اور اس کو فوری طور پر روکنا چاہئے۔

اسرائیل کے قانونی خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے وانس لینڈ نے بھی اس بات کا اعادہ کیاہے کہ اسرائیلی حکام کو بھی بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پابندی کرنا چاہئے او رسکیورٹی فورسیس کو فوجی کارائیوں کے دوران عام شہریوں اور شہری اشیاء کو بچانے کے لئے اپنے اقدامات کی جانچ کر نا چاہئے۔

ان دونوں نے ہی بین الاقوامی برداری سے مطالبہ کیاہے کہ وہ دونوں فریقین کو اس ہولناک تباہی سے پیچھے ہٹنے اور آپس میں افہام تفہیم کے ذریعہ غازہ میں صورتحال کو پرامن بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر 2014میں 50دنوں تک جاری جارحیت جس میں زمینی اور فضائی حملے انجام دئے گئے تھے کے بعد یہ سب سے بڑی اسرائیلی جارحیت ہے۔