اسرائیل کا گوٹیرس پر حماس کی رپورٹ چُھپانے کا الزام

   

اسرائیلیوں کے خلاف خوفناک جرائم کو نظرانداز کرکے سکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کو نچلی ترین سطح پر پہنچا دیا

تل ابیب: گذشتہ چند مہینوں کے دوران اسرائیل نے اقوام متحدہ پر بارہا تنقید کی ہے۔ اکثر بیانات میں غزہ میں ہونے والی متعدد خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ غزہ پٹی میں بستیوں اور فوجی اڈوں پر حماس کے حملے کے بعد 7 اکتوبر کو جنگ چھڑ گئی تھی۔ایک نئے حملے میں اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس پر حماس کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹ کو چھپانے اور اس کی ذمہ داری سے بری ہونے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے منگل کو ٹویٹ میں کہا کہ گوٹیرس نے ’’اس وقت اقوام متحدہ کو اس کی نچلی سطح پر پہنچا دیا جب اس نے اسرائیلیوں کے خلاف ہونے والے خوفناک جرائم کو نظر انداز کیا‘‘۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سکرٹیری جنرل پر اسرائیل کو بدنام کرنے اور اس کے اپنے دفاع کے حق کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں حصہ لینے کا الزام بھی لگایا۔کل، کاٹز نے کہا کہ اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے کیے جانے والے مظالم کے بارے میں واضح تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں اجتماعی قتل، عصمت دری، اور منظم جنسی جرائم شامل ہیں۔ انہوں نے گوٹیرس پر خاموشی کا الزام لگایا اور ان پر زور دیا کہ وہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر ظاہر کرے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں اپنے ملک کے سفیر کو بھی طلب کیا کہ وہ حماس کی طرف سے جنسی تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کو خفیہ رکھنے کی مبینہ کوششوں پر مشاورت کریں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے تصدیق کی کہ گوٹیرس پرامیلا پیٹن کے کام کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انہوں نے رپورٹ کو خفیہ رکھنے کیلئے کسی بھی طرح سے کچھ نہیں کیا۔یہ بیان تنازعات میں جنسی تشدد پر سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ پیٹن کی جانب سے پیر کو اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کے بعد سامنے آیا۔اس میں کہا گیا کہ یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں کہ 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے کیے گئے حملے کے دوران کئی جگہوں پر جنسی تشدد، بشمول عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کی وارداتیں ہوئیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب نے کئی بار اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ اس کے سیکریٹری جنرل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جن سے وہ پہلے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔