اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے سوڈان کا اتفاق

,

   

بنجامن نیتن یاہو اور عبداللہ ہمدوک کوتعلقات معمول پر لانے سے قیام امن کی توقع
ٹرمپ کا دونوں قائدین کیساتھ فون کال کے بعد معاہدے کا اعلان‘مزید عرب ممالک کے راضی ہونے کی توقع

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سوڈان اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے سوڈان کو ’دہشت گردوں کی سرکاری طور پر سرپرستی کرنے والے ممالک‘ کی فہرست سے نکال کر ملک میں معاشی امداد اور سرمایہ کاری کو بھی بحال کر دیا ہے۔یہ اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’کم از کم پانچ مزید‘ عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ چند ہفتے قبل ہی متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیے ہیں۔ جس کے بعد یہ دونوں ملک 26 برس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والی پہلی خلیجی ریاستیں بن گئے ہیں۔سوڈان اور اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ ایک سہ فریقی اعلامیے میں کہا کہ ‘اگلے چند ہفتوں میں’ وفود ملاقاتیں کریں گے۔بیان کے مطابق قائدین نے سوڈان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور دونوں اقوام کے درمیان حالتِ جنگ کو ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ 1979 میں مصر جبکہ 1994 میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیے تھے۔ افریقی عرب لیگ کے رکن موریطانیہ نے 2009 میں اسرائیل کو تسلیم کر لیا تھا لیکن 10 سال بعد اس نے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات بنانے والے عرب ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد کی فلسطینیوں نے مذمت کی ہے۔تاریخی طور پر عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کو 1967 کی جنگ میں مقبوضہ علاقوں سے انخلا اور مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کے دارالحکومت کے قیام سے مشروط کر رکھا تھا۔صدر ٹرمپ کے سوڈان کو دہشت گردوں کی سرکاری طور پر سرپرستی کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست سے نکالنے کے فوراً بعد واشنگٹن میں میڈیاکو اوول آفس لے جایا گیا جہاں صدر ٹرمپ سوڈان اور اسرائیل کے رہنماؤں کے ساتھ فون پر بات کر رہے تھے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ معاہدہ ’امن کے لیے ڈرامائی پیشرفت‘ اور ایک ’نئے دور‘ کا آغاز ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل اور سوڈان کے وفود تجارتی اور زرعی تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کریں گے۔سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے اپنے ملک کو دہشت گردی کی فہرست سے ہٹانے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سوڈان کی حکومت ’بین الاقوامی تعلقات کے لیے کام کر رہی ہے جو ہمارے عوام کی بہترین خدمت کے لیے ہے۔‘امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور سوڈان کے قائدین کے ساتھ ایک تین طرفہ فون کال کے دوران اس معاہدے کا اعلان کیا۔سوڈان کے سرکاری ٹی وی نے کہا کہ ’جارحیت کی حالت‘ ختم ہو جائے گی۔اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں سعودیہ عرب بھی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لے آئے گا۔امریکی صدر کے معاون جوڈ ڈیری نے کہا کہ سوڈان کا معاہدہ ’مشرق وسطی میں امن کی راہ میں ایک اور اہم قدم ہے جس کے مطابق ایک اور ریاست نے ابراھیم معاہدوں میں شمولیت اختیار کی ہے، یہ اصطلاح اسرائیل کے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ معاہدوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔تاہم فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی فلسطینیوں کی جانب سے بولنے کا حق نہیں۔ حماس، جو غزہ کو کنٹرول کرتا ہے، نے کہا کہ یہ ایک ’سیاسی گناہ‘ ہے۔