اسمبلی اور پارلیمنٹ میں ’’توہین رسالت سنگین جرم ‘‘ بل منظور کروانا ناگزیر

   

جب سے بی جے پی حکومت مرکز میں اقتدار سنبھالی ہے ، اس وقت سے کھلے عام اسلام اور مسلمانوں پر ظلم و ستم کا ایک سلسلہ شروع ہوا ہے اور وقفے وقفے سے اسلام دشمن قوانین بنائے جارہے ہیں ۔ نفرت و عداوت کو بڑھاوا دینے اور مسلمانوں کو کمزور و مرعوب کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے بلکہ موجودہ حکومت کی انسانیت سوز پالیسیوں کے سبب ہندوستان کا جمہوری نظام درہم برہم ہے ۔
حالیہ عرصے میں ایک اداکارہ نے حکمراں پارٹی کی خوشنودی کے لئے وطن عزیز کی عزت کو تار تار کردیا ، مجاہدین آزادی کی بے مثال قربانیوں کو نظرانداز کردیا اس کے باوصف اس پر کوئی قانونی کارروئی نہیں کی گئی ، اس کو ملک کا غدار یا دشمن قرار نہیں دیا گیا بلکہ ایسے متنازعہ بیانات پر ادکارہ کی ہمت افزائی کی گئی اور اس کو ملک کے اعلیٰ اکرام سے نوازا گیا ۔ اس طرح موجودہ حکومت عدل و انصاف کا بے محابہ خون کررہی ہے اور باطل و ناحق کی پذیرائی کررہی ہے ۔ جس کے سبب حق اور اہل حق خود کو تنہا اور بے یار و مددگار محسوس کررہے ہیں ۔
اسی تسلسل کی ایک کڑی ملعون وسیم رضوی ہے جو وقفہ وقفہ سے میڈیا کی سرخیوں میں رہنے اور ہر چند دن بعد اسلام اور اہل اسلام سے متعلق کچھ نہ کچھ زہرافشانی کرتا رہتا ہے ۔ اور اب اس نے کھلے عام پیغمبراسلام صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم کی بے ادبی کی ، قرآن مجید کی تنقیص کی ہے ۔ اسلام اور اہل اسلام کی تذلیل کی اور اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف گستاخیوں پر مبنی کتاب لکھی اور شدت پسند غیرمسلموں کے ساتھ اس کی رسم اجراء کی ممکن ہے کہ وہ بھی اس خواب و خیال میں ہو کہ اب تک جن جن لوگوں نے اسلام اور مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچائیں ہیں ان کو جس طرح عزت و اکرام سے نوازا گیا ، اس کو بھی اعلیٰ اعزازات سے بہرور کیا جائے اور یہ کوئی بعید نہیں کہ اس کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا جائیگا ۔
نیز سلمان رشدی تین دہے قبل ’’شیطانی آیات‘‘ کے نام سے جو ناول لکھی تھی جس میں اس نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شانِ اقدس میں بے ادبی کا ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کیا تھا اور مغرب نے نہ صرف اس کو ’’حق آزادی رائے ‘‘ سے تعبیر کیا تھا بلکہ اس کی ناول کو کئی عالمی اداروں اور ادبی تنظیموں نے ’’ادبی شاہکار‘‘ قرار دیکر انعامات سے نوازا تھا عین ممکن ہے کہ ملعون وسیم رضوی کی اس شرانگیز کتاب کو عزت و اکرام سے نوازا جائے تاکہ اہل اسلام کو مزید نیچا و کمزور کیا جاسکے اور شرپسندوں کو مزید شرانگیزی پر آمادہ کیا جاسکے۔
آزادی رائے کے نام پر 1.9 بلین مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا اور ان کو قلبی تکلیف پہنچانے کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے ۔ نبی اکرم ﷺ کی جو عظمت و وقعت اس اُمت کے قلوب میں راسخ و پیوست ہے اس کا ادراک دنیا کی کسی قوم کو نہیں ہوسکتا ۔ مسلمان قوم ہر قسم کے ظلم و زیادتی کو برداشت کرسکتی ہے لیکن ان کے نبی مکرم ﷺ کی شانِ اقدس میں ادنیٰ سی بے ادبی کو گوارا نہیں کرسکتی ۔ اس مجرمانہ حرکت پر مسلمانوں کا برہم ہونا اور احتجاج کرنا ایک فطری امر ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اظہار ناراضگی کے لئے کس طریقے کو اپنایا جائے کیا صرف جلسے جلوس پر اکتفا کردیا جائے یا پولیس میں اس کے خلاف کیس رجسٹر کرکے اس کو گرفتار کرنے پر زور دیا جائے اور اس کی گرفتاری تک مظاہرے جاری رکھے جائیں۔ بظاہر آثار و قرائن اس بات کی نشاندہی نہیں کررہی ہیں کہ اس ملعون کو گرفتار کیا جاکر قانوناً سخت سزا دی جائیگی بلکہ اس ملعون کی آڈیالوجی کو عام کرنے اور نام نہاد غلاموں کو مزید باور کرواکر اس کا حامی ظاہر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائیگی ۔ البتہ اس کی گرفتاری کے مطالبہ کے ساتھ اہل اسلام کو اپنی سیاسی بصیرت کا ثبوت دینا ہوگا اور ان کو پرزور مطالبہ کرنا ہوگا کہ ریاستی حکومتیں اور مرکزی حکومت اپنی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں ’’اہانت رسالت‘‘ کو قانوناً سنگین جرم قرار دینا ہوگا اور باضابطہ بل پاس کرنا ہوگا اور اگر مسلمان کسی ایک ریاست میں ایسا قانون منظور کروانے میں کامیاب ہوں گے تو یہ بہت بڑی کامیابی ثابت ہوگی اور مستقبل میں دوسری ریاستوں اور فیڈرل گورنمنٹ کو بھی ایسا قانون پاس کرنے کے لئے گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے اور اگر مسلمان ایسا قانون بنانے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو ہر دور میں کئی سلمان رشدی اور ملعون وسیم رضوی جیسے شقی القلب پیدا ہوتے رہیں گے اور گستاخی کے مرتکب ہوتے رہیں گے ۔
کسانوں کے بل واپس لینے کے وعدہ کے بعد اہل اسلام میں بھی ایک قسم کی قوت و توانائی ظاہر ہوئی ہے اور کسی بھی ایک ریاست میں مسلمان اس کو منظور کروانے میں کامیاب ہوجائیں تو نہ صرف پوری ریاستوں پر دباؤ بڑھ جائیگا بلکہ مسلم ممالک کو بھی حوصلہ مل سکے گا کہ وہ اقوام متحدہ میں توہین رسالت سنگین جرم کا بل منظور کرواکر عالمی برادری کو اس حساس مسئلہ سے اگاہ کریں کہ Freedom of Speach کے نام پر کروڑہا مسلمانوں کی دل آزاری کی اجازت نہیں ہوگی ۔
اور اگر اس قسم کا بل اسمبلیوں میں منظور نہ ہو تو ہر کچھ وقفہ بعد کوئی ملعون ظاہر ہوگا اور اپنے خسیس مفادات کی خاطر توہین رسالت کے عظیم جرم کا ارتکاب کرے گا اور مسلمان صرف جذباتی نعروں تک محدود رہ جائیں گے ۔ واضح رہے کہ دشمن جو حربہ ہمارے خلاف استعمال کرے اسی حربہ سے اس کو جواب دینا اور اس کو ناکام بنانا اور اس کو نیست و نابود کرنا ہی عقلمندی ہے اور یہی حقیقی سیاسی بصیرت ہے ۔
حرمت دین محمد ؐ کے نگہبانو ! اُٹھو
شعلہ سامانی دکھاؤ شعلہ سامانو اُٹھو
یہ بلا آئی ہے تم سب کو جگانے کے لئے
غیرت دینی تمہاری آزمانے کے لئے
تم ہو ناموسِ محمدؐ کے نگہبان یاد ہے
تم مسلمانو ہو ، مسلمان ہو ، مسلماں یاد ہے