اسٹوڈنٹس کی جانب سے ’لب پہ آتی ہے دعا“ کے سبب یوپی پرنسپل برطرف

,

   

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے معاملہ درج کرایا ہے کیونکہ سرکاری اسکولوں کی یومیہ دعائیہ کا یہ نظم حصہ نہیں ہے
بریلی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے بریلی ضلع میں ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل کو دائیں بازوگروپ کی جانب سے ایک دعائیہ نظم کے متعلق پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد برطرف کردیاگیاہے۔

پولیس نے ایک مقدمہ درج کرلیا‘مگر کسی کو گرفتار نہیں کیاہے۔صبح کی اسمبلی میں اُردو کی مشہور نظم ’لب پہ آتی ہے دعابن کے تمنا میری‘ پر مشتمل بچوں کا ایک ویڈیو کلپ بڑے پیمانے پر وائیرل ہونے کے بعد یہ برطرفی عمل میں ائی ہے۔

اس کلپ میں بچوں کی جانب سے ”میرے اللہ برائی سے بچانا مجھکو“ پڑھتے وقت کے مناظر دیکھائے گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے معاملہ درج کرایا ہے کیونکہ سرکاری اسکولوں کی یومیہ دعائیہ کا یہ نظم حصہ نہیں ہے۔

سرکاری اسکولوں میں دعائیہ اجتماعات صرف ایک مذہب کے لئے مقرر ہے۔علاقے کے ایک سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ ”مذکورہ دعائیہ کلمات منظوری کی فہرست میں نہیں ہے اوراس کا تعلق ایک مخصوص کمیونٹی سے ہے“۔

محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ابتدائی جانکاری کی بنیادی پر پرنسپل کو برطرف کردیاگیا ہے اور وہ اس معاملے پر تحقیقات کریں گے۔

جس نظم پر سوال کھڑا کیاجارہا ہے اس کو 1902میں اُردو کے عظیم شاعر علامہ اقبال نے لکھا ہے جنھوں نے ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا“ جیسی مشہور نظم بھی تحریر کی ہے۔

سال2019میں ریاست کے پیلی بھیت ضلع کے ایک ہیڈ ماسٹر کو بھی طلبہ کی جانب سے اسی نظم کو پڑھنے کے بعد برطرف کردیاگیاتھا۔

وشواہندو پریشد کے مقامی یونٹ کی شکایت کے بعد انتظامیہ نے وہ اقدام اٹھایاتھا۔

مذکورہ پیلی بھیت ضلع مجسٹریٹ نے دعوی کیاتھا کہ اُس ہیڈماسٹر کو اس لئے برطرف کردیاگیا ہے کیونکہ وہ طلبہ کو قومی ترانے سنانے کے لئے مجبور نہیں کررہاتھا۔