اسکولوں کی من مانی کے خلاف آواز اٹھانے پر پولیس کی دھمکیاں

   

اضافی فیس کے مطالبے پر والدین کے احتجاج کو دبانے کی کوششیں غیر واضح آن لائن تعلیم پالیسی بھی بڑی وجہ
حیدرآباد ۔ سی بی ایس ای کے تحت چلائے جا نے والے خانگی اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے فیس میں اضافہ کے خلاف اعتراض کر نے والے طلبا کے والدین کو خوف زدہ کرنے کے لئے پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسکولوں کی کشادگی اور آن لائن کلاسس کے تعلق سے حکومت کی غیر واضح پالیسی کا بھرپور فائدہ اٹھا تے ہوئے خانگی اسکولوں کے انتظامیہ والدین کی آواز کو دبانے کے لئے مقامی پولیس کا استعمال کر رہے ہیں۔ قانون کے مطابق سی بی ایس ای کے تحت چلائے جانے والے خانگی اسکولوں کو سرکار کی جانب سے مقرر کردہ فیس وصول کررہے ہیں لیکن اس کے برعکس من مانی فیس دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف مذکورہ اسکولس مرکزی حکومت کی ہدایت پر نئے تعلیمی کیلنڈر پر عمل آوری کر نا شروع کر دیا ہے اور اس کی آڑ میں من مانی فیس وصول کرنے پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت کی تحت چلائے جا رہے اسکولس کو یہ صاف ہدایت ہے کہ وہ صرف ٹیوشن فیس وصول کرے اور اس ضمن میں ڈی ای اوز اس پر راست نگرانی رکھ رہے ہیں ۔ جبکہ سی بی ایس ای اسکولس اضافی وصول کررہے ہے۔ اس رویہ کے خلاف احتجاج کر نے والے والدین کو ڈرانے کے لئے پولیس کا استعمال کیا جارہا ہے اور انہیں مقدمات میں ماخوذ کر نے کی دھمکی دی جارہی ہے۔ حالیہ دنوں سکندرآباد بوین پلی میں واقع ایک اسکول پر احتجاج کے لئے پہنچنے والے والدین کو مقامی پولیس نے یہ دھمکایا کہ انہیں کووڈ۔19 قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے تحت گرفتار کر لیا جائے گا۔