اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ ہو

   

سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن کی عدالت عظمیٰ سے اپیل‘ از خود نوٹس لینے کا مطالبہ
نئی دہلی :ہریدوار دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقاریر کی ویڈیوز وائرل ہونے اور ملک و دنیا میں اس کی تنقید و مذمت کے درمیان ہی سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعہ کا از خود نوٹس لے کر کارروائی کرے۔ اس اجلاس میں مبینہ ہندو سنتوں نے بے حد قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تقریریں کیں، جس میں ایک خاص طبقہ کے خلاف اسلحہ اٹھانے ا ور ان پر حملے کرنے کی اپیل کی گئی۔ ساتھ ہی اس پروگرام میں مقررین نے مسلمانوں کی نسل کشی کا اعلان کیا اور لوگوں سے کاپی کتاب کی جگہ اسلحہ اٹھانے کو کہا۔دہلی میں ہوئی ایک تقریب میں پرشانت بھوشن نے کہا کہ اس (دھرم سنسد) انعقاد میں میں جس طرح کی فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز زبان کا استعمال کیا گیا، اس سے پورا ملک حیران ہے۔ انھوں نے دھرم سنسد کے نام پر ہوئے اس انعقاد کو ’ادھرم سنسد‘ کا نام دیا۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سول سوسائٹی کے لوگ سامنے آئیں اور ایسے انعقاد کے خلاف متحد ہو کر مہم شروع کر دیں جس سے ان خراب ذہن لوگوں پر لگام لگایا جا سکے۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے گزارش کی کہ وہ نفرت پھیلانے والے ایسے لوگوں کے خلاف از خود نوٹس لے کر کارروائی کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ ہریدوار انعقاد میں جو کچھ ہوا اس میں تو یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج ہونا چاہیے۔پرشانت بھوشن نے کہا کہ سول سوسائٹی کے لوگوں کو پولیس اور عدلیہ پر دباو بنانا چاہیے تاکہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہو جو برسرعام مسلمانوں کے قتل کے لیے لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ ’’آخر ان لوگوں کو پولیس یا عدالت کا خوف کیوں نہیں ہے؟ کیونکہ حکومت اور پولیس ان کے ساتھ ہے۔ دراصل یہ لوگ تو حکومت کے بڑھاوے پر ہی ایسی حرکتیں کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف ہر کسی کو کھل کر بولنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ مشہور ہستیوں کو اس بارے میں سامنے آ کر ان سب کی مذمت کرنی چاہیے۔ پرشانت بھوشن نے ملک کے ہر ضلع میں خیر سگالی کونسل بنانے کی تجویز رکھی جس میں سبھی مذاہب کے لوگ اور سینئر لوگوں کو شامل ہونا چاہیے تاکہ ملک میں امن کا پیغام پھیلایا جا سکے۔