افغانستان کے پاس خود کو منوانے کا سنہری موقع

   

نئی دہلی۔ جون2017 میں آئی سی سی کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے بعد افغانستان نے ایک کرکٹنگ ملک کے طور پر ترقی کی ہے اور اب اسے اس ترقی کو اجاگرکرنے کے لیے عالمی ایونٹ میں خاص مظاہروں کی ضرورت ہے۔ افغانستان نے2015 کے ورلڈ کپ میں ڈیبیو کیا تھا، اور وہ اب تک کھیلے گئے دو ایڈیشنز میں افغان 15 میچوں میں سے صرف ایک فتح حاصل کر سکے ہیں، جو اسکاٹ لینڈ کے خلاف درج ہوئی ہے۔ 2019 کے ورلڈ کپ میں افغانستان، ہندوستان اور پاکستان کے شاندار مقابلے کے قریب آیا تھا لیکن وہ میچ ختم کرنے میں ناکام رہے، اور اس بار وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے اور اس ایڈیشن کو یادگار ایونٹ بنانے کی کوشش کریں گے۔ ہفتہ کو دھرم شالہ میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹورنمنٹ کے افتتاحی میچ سے پہلے افغانستان پر نظریں ہوں گی۔ افغانستان حشمت اللہ شاہدی کی قیادت میں تجربہ کار محمد نبی، راشد خان، مجیب الرحمان اور نور احمد کی صورت میں ایک مضبوط اسپن بولنگ شعبہ پر فخرکرتا ہے۔ راشد خاص طور پر ٹورنامنٹ میں توجہ کا مرکز ہوں گے کیونکہ وہ ہندوستانی حالات میں کھیلنے کا بھرپور تجربہ رکھتے ہیں ۔ کلائی کے اسپنر نے اب تک 109 آئی پی ایل میچوں میں139 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ ہندوستان میں ان کا ونڈے ریکارڈ بھی متاثرکن ہے کیونکہ انہوں نے یہاں 13 ونڈے میچوں میں 23 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ افغانستان راشد کی بیٹنگ کی مہارت سے فائدہ اٹھارہا ہے۔ افغان اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے سابق کپتان نبی پر بھی انحصار کریں گے، جب کہ 22 سالہ مجیب نئی گیند کے ساتھ ذمہ داری سنبھالیں گے۔ بائیں ہاتھ کے کلائی کے اسپنر نور احمد اہم فرق فراہم کریں گے اور یہ کھلاڑی ہندوستانی حالات میں افغانستان کی کامیابی کی کلید ہوںگے۔افغانستان کے پاس باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں جو اس ایونٹ میں اہم رول اداکرسکتے ہیں۔