افغان حکومت و طالبان کی جانب سے سہ روزہ جنگ بندی کا اعلان

,

   

طالبان لیڈر اور صدر اشرف غنی کے بیانات ۔ ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے کی ہدایت ۔ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل نے خیر مقدم کیا

اسلام آباد 24 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) طالبان اور افغانستان کے صدر نے اتوار کو عیدالفطر کے موقع پر تین دن کیلئے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے ۔ افغانستان میں عیدالفطر کی تین روزہ تعطیلات کا آج آغاز ہوا ۔ طالبان نے پہلے یہ اعلان کیا کہ ان کی جانب سے تین دن کیلئے جنگ بندی کی جا رہی ہے جس کے بعد جلد ہی افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ٹوئیٹر پر اعلان کیا کہ حکومت بھی امن کی پیشکش کو توسیع دیتی ہے ۔ اس طرح دونوں ہی فریقین نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے ۔ یہ جنگ بندی ایسے وقت میں کی گئی ہے جبکہ امریکی نمائندے برائے امن زلمے خلیل زاد امن مذاکرات کے سلسلہ میں کابل اور دوحہ کا سفر کیا تھا ۔ خلیل زاد نے اپنے دورہ کے موقع پر دونوں فریقین طالبان اور افغان حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ تشدد میں کمی لائیں اور افغان گروپس کے مابین بات چیت کو آگے بڑھائیں ۔ امریکہ نے بھی طالبان کے ساتھ اپنے معاہدہ میں اسی بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے تمام گروپس کو آپس میں بات چیت کو آگے بڑھانا چاہئے ۔ سمجھا جا رہا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے مابین طئے پایا یہ معاہدہ جنگ زدہ ملک افغانستان میں قیام امن کیلئے سب سے بہترین موقع ہے ۔ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد طالبان سربراہ نے عیدالفطر کی مبارکباد بھی پیش کی ۔ اس بیان میں انہوں نے کہا کہ طالبان امن معاہدہ کے پابند ہیں اور وہ اقتدار کو مرکوز کرنے کے بھی حامی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اسلامی نظام کے تحت مرد و خواتین کے حقوق کی ضمانت دینے بھی تیار ہیں۔

اس بیان میں طالبان لڑاکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان ایام میں لڑائی سے گریز کریں ساتھ ہی انہیں یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ افغان نیشنل سکیوریٹی فورسیس کے ساتھ خلط ملط بھی نہ ہوجائیں۔ یہ ہدایات ایسا لگتا ہے کہ سابق تجربات کی بنیاد پر جاری کی گئی ہیں کیونکہ 2018 میں ہوئی جنگ بندی کے بعد سوشیل میڈیا میں کچھ تصاویر وائرل ہوگئی تھیں جن میں دکھایا گیا تھا کہ طالبان کے لڑاکے اور افغانستان کے سکیوریٹی اہلکار مل بیٹھ کر قہقہے لگا رہے ہیں اور آئسکریم کھا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گواٹیرس نے افغانستان میں فریقین کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے ۔ گواٹیرس نے کورونا وائرس کے ابتدائی ایام ہی میں کہا تھا کہ دنیا بھر میں جتنے بھی فوجی تصادم چل رہے ہیں اور لڑائیاں ہو رہی ہیں انہیں روک دیا جانی چاہئے اور جنگ بندی نافذ کی جانی چاہئے ۔ گواٹیرس نے افغان جنگ بندی کے تعلق سے کہا کہ صرف امن کے ذریعہ ہونے والا سمجھوتہ ہی افغانستان کی مشکلات کو ختم کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بھی امن قائم کرنے کی جدوجہد میں افغانستان کے عوام اور وہاں کی حکومت کی ہرممکن مدد کرنے تیار ہے ۔ گواٹیرس نے کہا کہ تمام فریقین کو جنگ بندی کا احترام کرنا چاہئے ۔ طالبان نے جنگ بندی کا جو اعلان کیا ہے اس میں اپنے لڑاکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی مقام پر دشمن پر فیصلہ نہ کریں لیکن اگر دشمن کسی بھی مقام پر ان پر حملہ کرتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جانا چاہئے ۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ طالبان لڑاکوں کو دشمن کے علاقوں میں داخلہ سے بھی روک دیا گیا ہے ۔ امریکہ کے ساتھ جب سے طالبان کا امن معاہدہ ہوا ہے اس وقت سے اب تک طالبان نے یہاں امریکی یا ناٹو کی افواج پر حملے نہیں کئے ہیں لیکن افغان سکیوریٹی فورسیس پر کئی حملے کئے گئے ہیں۔ جو معاہدہ طالبان اور امریکہ کے مابین طئے پایا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ طالبان جنگ بندی کا احترام کرینگے اور امریکہ اپنی افواج کو یہاں سے دستبردار کرلے گا ۔ امریکہ اس کی تیاریاں بھی شروع کرچکا ہے ۔